وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے زمینداروں اور کسانوں سے کامیاب مذاکرات کے بعد صوبے بھر میں ایک ماہ کے اندر بجلی سے چلنے والے 30 ہزار زرعی ٹیوب ویلز کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کا اعلان کیا ہے۔
مزید پڑھیں
وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی اور زمیندار ایکشن کمیٹی کے درمیان مذاکرات کامیابی سے طے پا گئے ہیں، جس کے بعد زمینداروں اور کسانوں نے بلوچستان اسمبلی کے سامنے جاری دھرنا بھی ختم کرنے کردیا ہے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے زمینداروں کے مطالبات تسلیم کیے جانے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے، صدر مملکت آصف زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف نے بلوچستان کے زمینداروں کے مطالبات من و عن تسلیم کیےہیں۔
’50 ارب روپے لاگت آئے گی‘
وزیراعلیٰ نے مزید بتایا کہ ٹیوب ویلز کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کے لیے 50 ارب روپے کی لاگت آئے گی۔ انہوں نے اعلان کیا کہ جب تک ٹیوب ویلز سولر پر منتقل نہیں ہوتے اس وقت تک کیسکو روزانہ زرعی فیڈروں کو 6 گھنٹے بجلی فراہم کرے گی۔
میر سرفراز بگٹی نے بتایا کہ سولر سسٹم کے لیے زمینداروں کو قرض نہیں بلکہ صوبائی اور وفاقی حکومت ملکر گرانٹ دے رہے ہیں۔
زمیندار ایکشن کمیٹی کے ارکان کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی اور ان کی ٹیم نے ان کے مسائل کے حل کے لیے مذاکرات میں اہم کردار ادا کیا۔
کوئٹہ میں زمینداروں اور کسانوں کا دھرنا ختم ہونے کے بعد صوبائی اسمبلی کے سامنے مرکزی شاہراہ ٹریفک کے لیے کھول دی گئی ہے۔
واضح رہے کہ بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں زمیندار ایکشن کمیٹی کا احتجاجی دھرنا 7 روز تک جاری رہنے کے بعد ختم ہوا ہے۔ مظاہرین نے کیمپ کے اطراف سڑکوں کو رکاوٹیں کھڑی کرکے آمدورفت کے لیے معطل کردیا تھا۔ احتجاجی دھرنا 2 نکاتی ایجنڈے کی بنیاد پر دیا گیا، جس میں غیراعلانیہ لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ اور زرعی ٹیوب ویلز کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کا مطالبہ شامل تھا۔