جموں وکشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے احتجاج کے پیش نظر 5 روز تک موبائل انٹرنیٹ سروس بند رہنے کے بعد بحال ہونا شروع ہو گئی ہے۔
احتجاج کے باعث 11 مئی کو آزاد کشمیر بھر میں انٹرنیٹ سروس بند کی گئی تھی، جس کی وجہ سے نہ صرف زندگی کا ہر شعبہ متاثر ہوا بلکہ کشمیر کے دونوں جانب بٹے ہوئے خاندانوں کا ایک دوسرے سے رابطہ بھی منقطع ہوگیا تھا۔
مزید پڑھیں
انٹرنیٹ سروس بند ہونے کی وجہ آن لائن بزنس سے وابستہ شہریوں سمیت تعلیمی شعبہ سب سے زیادہ متاثر ہوا، اسی طرح آزاد کشمیر کے بیرون ملک مقیم لاکھوں لوگ بھی امن وامان کی دگرگوں صورتحال کے باعث پریشانی سے دوچار ہوئے کیونکہ ان کا بھی اپنے خاندان سے رابطہ ممکن نہیں رہا تھا۔
موبائل فون کمپنی کے افسر ظفیر راٹھور کے مطابق موبائل فون کمپنیوں کا بزنس سب سے زیادہ متاثر ہوا، ان کی کمپنی کی صرف ایک فرنچائز کا کوئی 5 لاکھ روپے نقصان ہوا۔ ’نہ ہی ہم کوئی سم فروخت کرسکے اور نہ ہی کسی دوکاندار کو لوڈ دے سکے۔‘
انٹرنیٹ کی بندش کی وجہ سے صحافیوں کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، مظفرآباد میں مقیم صحافی شجاعت میر نے بتایا کہ انہیں احتجاجی مظاہرین کی کوریج کے دوران مشکلات کا سامنا رہا۔
’سب سے بڑا مسئلہ یہ تھا کہ میں کس طرح اپنے ادارے کو خبر یا فوٹیج بھیجتا کیوںکہ موبائل انٹرنیٹ دستیاب نہیں تھا۔‘
شجاعت میر کے مطابق انہیں احتجاج کی کوریج کے دوران ہر مرتبہ پریس کلب جانا پڑتا تھا، جہاں وہ وائی فائی کے ذریعے ویڈیوز اور خبریں اپنے اداروں تک پہنچاتے تھے تاکہ دنیا کو آزاد کشمیر میں جاری صورتحال سے باخبر رکھ سکیں۔