اسلام آباد کے اسکولوں میں بچوں کو فری لنچ فراہم کیا جائے گا، وفاقی سیکریٹری تعلیم

جمعہ 17 مئی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وفاقی سیکریٹری تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت محی الدین احمد وانی  نے کہا ہے کہ 2 کروڑ 60 لاکھ بچوں کے اسکولوں سے باہر ہونے کی وجہ وزارت تعلیم نہیں لیکن بہرحال اس مسئلے کے سدباب اور بچوں کو اسکول میں لانے کے لیے ایک پالیسی بنائی جا رہی ہے جبکہ اگلے 2 سے ڈھائی ماہ میں اسلام آباد کے پرائمری اسکولوں میں بچوں کو دوپہر کے کھانے کی مفت فراہمی کا آغاز بھی ہوجائے گا۔

وی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمیں آگے بڑھنے اور دنیا کا مقابلہ کرنے کے لیے تعلیم پر توجہ دینی ہوگی اور ملک میں غربت کا خاتمہ بھی تعلیم سے ہی ہوگا۔

وفاقی سیکریٹری تعلیم نے کہا کہ جو بچے کام کرکے اپنے لیے کھانے کا بندوبست کرتے ہیں اور اپنے والدین کے لیے بھی کچھ نہ کچھ گھر لے جاتے ہیں وہ بھلا اسکول کیوں جائیں گے، لہٰذا ان سب معاملات کو سنجیدگی سے دیکھنے کی ضرورت ہے جبکہ ریاست کو سیکیورٹی کے معاملات پر بھی توجہ دینی ہوگی۔

محی الدین احمد وانی نے کہا کہ حال ہی میں شر پسند عناصر نے شمالی وزیرستان میں بچیوں کے اسکول کو دھماکے سے اڑا دیا جبکہ ایسا ہی ایک واقعہ گلگت بلتستان کے علاقے دیامر میں بھی پیش آیا۔

’تمام اسٹیک ہولڈرز ایک چھت تلے بیٹھ کر تعلیم کو ترجیح اول بنا لیں‘

محی الدین احمد وانی نے کہا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز ایک چھت تلے بیٹھ کر تعلیم کو ترجیح اول بنا لیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ دوپہر کو بچوں کو مفت کھانا فراہم کرنا اس لیے ضروری ہے کہ جب خوراک پیٹ میں جائے گی تو بچوں کے دماغ ٹھیک سے کام کریں گے اور وہ تعلیم بھی حاصل کرسکیں گے لہٰذا وہ چاہتے ہیں کہ پورے پاکستان میں اس پالیسی پر عملدرآمد کیا جائے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سرکاری اسکولوں کے اساتذہ تربیت یافتہ ہیں اور ان کی تنخواہیں بھی اچھی ہیں بس صرف نوکری مستقل ہونے کی وجہ سے ان کو ذمہ داری کا احساس کم ہوتا ہے جس پر توجہ دینے کی ضروت ہے۔

وفاقی سیکریٹری تعلیم نے کہا کہ پرائیویٹ اسکولوں کے بچے شام کو وہیں ٹیوشن پڑھ رہے ہیں ہوتے ہیں جہاں سرکاری اسکولوں کے طلبہ پڑھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سرکاری اسکول کی عمارت ایک مرتبہ بن جائے تو پھر اس کی دیکھ بھال کرنے والا کوئی نہیں ہوتا اور یہ بھی ایک بڑا مسئلہ ہے حالانکہ سرکاری سطح پر اسکولوں کا انفراسٹرکچر اچھا ہے۔

محی الدین احمد وانی نے کہا کہ رواں سال کے آخر تک اسلام آباد کے سرکاری اسکولوں کو اسمارٹ اسکولز میں تبدیل کردیا جائے گا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اسکول میں ہر وہ چیز ہونی چاہیے جو کسی اچھے اسکول میں ہوتی ہے۔

’اسکولوں میں ڈیجیٹل سسٹم مہیا کررہے ہیں‘

وفاقی سیکریٹری تعلیم نے کہا کہ ہم اسکولوں میں ڈیجیٹل سسٹم مہیا کررہے ہیں تاکہ طلبا کو ایل ای ڈی کے ذریعے پڑھایا جا سکے جبکہ اسٹاف رومز کو خوبصورت کیا جارہا ہے اور ہر اسکول میں آئی ٹی لیبز اور لائبریریاں بنائی جارہی ہیں۔

محی الدین وانی کے مطابق انہوں نے اساتذہ سے کہا ہے کہ اگر کوئی بچہ لائبریری سے کتاب گھر لے کر جانا چاہتا ہے تو اسے لے جانے دیں تاکہ وہ اسے کم از کم گھر جا کر تو پڑھ لے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے ہدایت کی ہے کہ لائبریریوں کو خوبصورت بنایا جائے تاکہ بچوں کو ایک عمدہ اور موافق ماحول مل سکے۔

محی الدین وانی نے کہا کہ اسکولوں کے سربراہان کو مالی معاملات میں اس لیے بااختیار کیا ہے کہ وہ مختلف دفاتر میں دھکے کھا رہے ہوتے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’اس سے قبل پرنسپل ایک کمپیوٹر تک خرید نہیں سکتا تھا‘۔

کیا اسلام آباد کے اسکولوں کی بسیں میٹرو بس سروس کے لیے دی گئی ہیں؟

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کے اسکولوں کی بسیں میٹرو بس سروس کے لیے دینے کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں۔ انہوں نے آگاہ کیا کہ اسلام آباد کے تعلیمی اداروں میں طلبہ کے لیے 375 بسیں ہیں جن میں 200 نئی جبکہ 175 پرانی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 70 سے 80 بسیں خراب کھڑی ہوئی ہیں جن میں سے کسی کی بیٹری کا مسئلہ ہے تو کسی کا ٹائر خراب ہے اور کسی کا ڈرائیور ہی نہیں یا کچھ اور مسئلہ ہے۔

محی الدین احمد وانی نے بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ وہ طالبات کے ایک اسکول میں گئے جس میں 400 کے قریب طالبات زیرتعلیم ہیں جہاں پوچھنے پر انہیں بتایا گیا کہ اس سے قبل یہاں 600 طالبات زیرتعلیم تھیں لیکن پیٹرول کی قیمتیں بڑھنے کے بعد دور دراز رہنے کے باعث والدین نے اپنی بچیوں کو وہاں سے نکال کر قریبی اسکولوں میں داخل کرادیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس بات کا علم ہونے پر میں نے پارک کی ہوئی بسوں کو ٹھیک کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بسیں طالبات اور اساتذہ کے لیے مختص کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔

’ڈگری کالجز میں شام کو کورسز کروائے جائیں گے‘

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میرے پاس دوسرے صوبوں کے لوگ بھی آئے تھے جن کو ہم نے کہا کہ ہم ٹیکنالوجی آپ کو فراہم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ’سرسید احمد خان نے ایک یونیورسٹی بنائی اور پھر بات وہاں سے آگے چل نکلی‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’اسلام آباد کے ڈگری کالجز میں اب شام کے اوقات میں کورسز کروائے جائیں گے‘۔

وفاقی سیکریٹری تعلیم نے کہا کہ پاکستان کا کوئی ایسا مسئلہ نہیں جو حل نہ ہوسکے۔ ’اسلام آباد کے 16 ڈگری کالجز دوپہر کے بعد بند ہوتے تھے، ہم نے ان کو نمل اور نسٹ جیسے اداروں کے ساتھ منسلک کرکے وہاں آئی ٹی لیبز بنا دی ہیں، اب وہاں پر 6،6 ماہ کے کورسز کرائے جائیں گے اور یہی ہم آزادکشمیر، گلگت بلتستان، بلوچستان سمیت دیگر علاقوں میں بھی کریں گے‘۔

انہوں نے کہا کہ شمالی وزیرستان میں بچیوں کے اسکول کو اڑایا گیا تو میری ٹیم اگلے روز وہاں پہنچی ہوئی تھی، اب اگلے 5 سے 6 روز میں وہ اسکول بن جائے گا۔

’اسلام آباد کے اسکولوں میں اب سمر کیمپس اور دیگر سرگرمیاں بھی ہوں گی‘

محی الدین وانی نے کہا کہ جو وسائل ہیں ان میں رہ کر کام کریں، پھر دوست ملتے ہیں اور کاررواں بنتا جاتا ہے۔ ’ہم پہلے خود آگے بڑھ کر تعلیم کے لیے کام کریں گے تو پھر دیگر ممالک بھی تعاون کریں گے‘۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 18ویں ترمیم سے قبل بھی وفاق اور صوبے تعلیم کا بجٹ خود بناتے تھے، ہر صوبے کو اپنی زبانوں اور تاریخ کو نصاب میں شامل کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کے اسکولوں میں اب سمر کیمپس لگائے جائیں گے جن میں طلبہ کے لیے اسپورٹس اور پینٹنگ سمیت دیگر سرگرمیاں ہوں گی۔

’اسلام آباد کے اسکولوں میں اب طلبا کو ورزش کی سہولت بھی میسر ہوگی‘

سیکریٹری تعلیم نے کہا کہ اسلام آباد کے 25 سے 30 اسکولوں میں جم بنانے جارہے ہیں جبکہ طلبا کو اسپورٹس کٹس بھی دی جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ 5 ویں کا امتحان ختم کردیا گیا ہے جبکہ اسکولوں میں ہی اب ریک بنائے جارہے ہیں تاکہ طلبا بیگز وہیں رکھ کر جائیں۔

سیکریٹری تعلیم نے بتایا کہ چیف سیکریٹری گلگت بلتستان کی ذمہ داریوں سے سبکدوشی کے بعد جب وہ اسلام آباد آئے تو سوچا کہ کچھ کرنا چاہیے۔ ’کوہسار مارکیٹ کے قریب ایک اسکول کو جدید ادارہ بنانے کا تجربہ کیا، اب کئی اداروں میں ایسی تبدیلیاں لاچکا ہوں اور یہ سلسلہ جاری رہے گا‘۔

محی الدین وانی نے سول سروس کا امتحان کب پاس کیا؟

محی الدین احمد وانی نے بتایا کہ انہوں نے انجینیئرنگ کے بعد سنہ 1995 میں سول سروس کا امتحان پاس کیا اور بحیثیت اسسٹنٹ کمشنر پہلی پوسٹنگ سندھ میں ہوئی۔ اس کے بعد انہوں نے اسلام آباد، پنجاب اور گلگت بلتستان میں بھی خدمات انجام دیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp