لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب حکومت کی جانب سے راولپنڈی میں بانی پی ٹی آئی، شاہ محمود قریشی، شیخ رشید سمیت اہم شخصیات کے خلاف 9 مئی کے مقدمات سے متعلق کیسز ٹرانسفر کرنے کے لیے دائر درخواست پر انسداد دہشت گردی عدالتوں میں ججوں کی تعیناتی کرنے کے لیے حکومتی ٹیم کو مہلت دینے کی استدعا منظور کرلی۔
مزید پڑھیں
عدالت نے مزید سماعت سوموار تک ملتوی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر پیش رفت رپورٹ طلب کرلی۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ ملک شہزاد احمد خان نے کیس کی جمعے کو سماعت کی۔ عدالتی حکم پر پنجاب کی سینیئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب زیب ،صوبائی وزیر قانون میاں مجتبیٰ شجاع الرحمن ایڈوکیٹ جنرل پنجاب خالد اسحاق پروسیکوٹر جنرل پنجاب فرہاد علی شاہ سمیت دیگر پر مشتمل حکومتی ٹیم عدالت میں پیش ہوئی۔
اداروں سے لڑائی نہیں چاہتے، ہم سے تعاون کریں، چیف جسٹس
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ججز تعینات کرنے والی کمیٹی سے کہا کہ مجھے آپ لوگوں کو بلانے کا کوئی شوق نہیں، شوق ہوتا تو پہلے روز چیف منسٹر کو بلا لیتا، قانون میں کہاں لکھا ہے کہ چیف جسٹس حکومت کو ججوں کا پینل دے گا، آپ مجھ سے غیرقانونی مطالبہ نہ کریں، حکومت عملی طور پر ہمارے ساتھ تعاون کرے، ہم کسی ادارے سے لڑائی نہیں چاہتے۔
ایڈووکیٹ جنرل پنجاب خالد اسحاق نے عدالت کو بتایا کہ حکومت نے راولپنڈی، لاہور، فیصل آباد میں ججز تقرر کیلئے رجسٹرار کو خط لکھے،اے ٹی سی گوجرانوالا، لیبرکورٹس میں ججز تقرری کے لیے 3،3 نام بھجوائے صوبائی وزیر قانون پنجاب نے چیف جسٹس سے کہاکہ ہم ججز کا بہت احترام کرتے ہیں آپ حکومت کو 2 یا 3 نام دے دیں اس میں سے ایک ایک کو جج لگا دیا جائے گا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کس قانون کے تحت ججوں کے ناموں کا پینل آپ کو دوں، اگر قانون کے مطابق ججوں کی تقرریاں کی جاتیں تو معاملہ یہاں تک نہ آتا، آپ ججوں کی تقرریاں کریں، بے شک میرے ساتھ تعاون نہ کریں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اے ٹی سی ججز تقرری کتنے دن میں ہونی ہے، فیصلے کتنے روز میں ہونے ہیں؟ وزیر قانون پنجاب نے کہاکہ 7 روز میں فیصلہ کرنا ضروری ہے۔
’عدالت ججز کا پینل دے دے، تقرر ہم کرلیں گے‘
مریم اورنگزیب نے کہا کہ آپ ججز کا پینل دے دیں اس میں سے ججز کا تقرر کر دیں گے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ قانون میں کہاں لکھا ہے کہ چیف جسٹس حکومت کو ججوں کا پینل دے گا، آپ مجھ سے غیرقانونی مطالبہ نہ کریں۔ سیکریٹری قانون نے عدالت میں ججوں کی تقرری کا طریقہ کار اور قانون پیش کیا۔
دوران سماعت عدالت نے بروقت ججوں کا تقرر نہ کرنے پر مایوسی کا اظہار کیا اور ریمارکس دیے کہ عدلیہ کو حکومتی کمیٹی سے کنسلٹ کرنے کی ضرورت نہیں۔
آپ احترام کریں نہ کریں ہم ادروں کا احترام کرتے ہیں، چیف جسٹس
چیف جسٹس ملک شہزاد احمد خان نے ریمارکس دیے کہ ہمارے دل میں سب کا احترام ہے، سب اداروں کا احترام ہے، ہمارے دل میں آپ کا احترام ہے آپ کریں نہ کریں، پارلیمنٹ کا سب سے زیادہ احترام ہے، وزرا کو طلب کرکے اچھا نہیں لگا، ہم بھی کیا کریں لوگ چیختے ہیں کہ فیصلے کریں،ججز تعینات ہوں گے تو فیصلے ہوں گے، 3 ہفتے میں ججز کی تعیناتی کرکے رپورٹ عدالت میں پیش کریں۔
لاہور ہائیکورٹ نے حکومتی کمیٹی سے پیر کے روز تک پیشرفت رپورٹ بھی طلب کرلی۔