ایک نئی تحقیق سے پتا چلا ہے کہ جو بچے اور نوجوان روزانہ 7 یا اس سے زیادہ گھنٹے سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہیں ان میں ویپنگ یا تمباکو نوشی یا دونوں کا خطرہ دوگنا زیادہ ہو جاتا ہے۔
یہ تحقیق 10 سے 25 سال کی عمر کے تقریباً 11 ہزار برطانوی نوجوانوں کے سروے پر مبنی ہے جن پر 2015 سے 2021 تک گہری نظر رکھی گئی تھی۔
تحقیق کے دوران مجموعی طور پر 8.5 فیصد نوجوانوں نے کہا کہ وہ فی الحال تمباکو نوشی کرتے ہیں، 2.5 فیصد نے کہا کہ وہ ویپنگ کرتے ہیں اور تقریباً 1 فیصد نے کہا کہ وہ دونوں کرتے ہیں۔
تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ ان نوجوانوں نے ٹک ٹاک، انسٹاگرام اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر کتنا وقت گزارا اور پھر ان میں تمباکو نوشی یا ویپنگ کے امکانات کو اچھی طرح سے مانیٹر کیا گیا۔
تحقیق کے دوران یہ بات نوٹ کی گئی کہ سوشل میڈیا استعمال نہ کرنے والے صرف 2 فیصد افراد سگریٹ نوشی میں مشغول تھے، لیکن اس تعداد میں اس وقت 17 فیصد تک اضافہ دیکھنے میں آیا جب ان میں سے بیشتر نے روزانہ 7 سے زیادہ گھنٹے سوشل میڈیا استعمال کیا۔
اسی طرح سوشل میڈیا سے دور رہنے والوں میں سے ایک فیصد سے بھی کم نے ویپنگ کی جبکہ روزانہ 7 یا اس سے زیادہ گھنٹے سوشل میڈیا استعمال کرنے والوں کی تعداد 2.5 فیصد رہی۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ دن میں 7 یا اس سے زیادہ گھنٹے سوشل میڈیا پر چپکے رہنے والے افراد میں تمباکو نوشی اور ویپنگ دونوں کا خطرہ ان لوگوں کے مقابلے میں سات گنا زیادہ تھا جو سوشل میڈیا پر وقت نہیں گزارتے تھے۔
یہ تحقیق امپیریل کالج لندن اسکول آف پبلک ہیلتھ کے ڈاکٹر انتھونی لیورٹی کی سربراہی میں کی گئی، جس میں یہ بات بھی نوٹ کی گئی کہ تھوڑا سا وقت بھی سوشل میڈیا پر گزارنا سگریٹ نوشی یا ویپنگ کے امکانات کو بڑھا دیتا ہے۔
تحقیق میں مثال کے طور پر بیان کیا گیا ہے کہ جو لوگ روزانہ 1 سے 3 گھنٹے سوشل میڈیا پر گزارتے ہیں ان میں ویپنگ کا خطرہ 92 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔
تحقیقاتی ٹیم ٹیم نے زور دے کر کہا کہ یہ مطالعہ وجوہات اور ان کے اثرات ثابت کرنے کے لیے ڈیزائن نہیں کیا گیا تھا تاہم یہ بات نوٹ کی گئی کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ویپنگ اور تمباکو نوشی دونوں کو بہت زیادہ فروغ دیا جاتا ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ ’سب سے پہلے اور سب سے آسان بات یہ ہے کہ اس بات کے شواہد موجود ہیں کہ سگریٹ نوشی اور ویپنگ کے پیچھے موجود کمپنیاں اپنی مصنوعات کی تشہیر کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کرتی ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ اس میں براہ راست اشتہارات شامل ہیں جو الگورتھم اور سوشل میڈیا انفلوئنسرز کے ذریعے تمباکو نوشی اور ویپنگ کو فیشن اور ایک سرگرمی کے طور پر پیش کرتے ہیں۔
محققین نے تجویز کیا ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو ایسے اشتہارات کو روکنے کے لیے اقدامات اٹھانے چاہییں جو سگریٹ نوشی اور ویپنگ کو فروغ دیتے ہیں۔