ہیلی کاپٹر حادثے میں جاں بحق ہونے والے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی اہمیت اس بات سے نہیں ہے کہ وہ ایران کے صدر ہیں، کیونکہ یہ بات تو ہر کوئی جانتا ہے کہ سپریم لیڈر ایران میں ملک کی قیادت کرتے ہیں۔
ابراہیم رئیسی کی اہمیت اس لیے زیادہ ہے کہ وہ ان چند ناموں میں سے ایک ہیں جو سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے بیٹے مجتبیٰ کے ساتھ سپریم لیڈر کے طور پر جانشینی کے اُمیدوار کے طور پر دیکھے جاتے تھے۔
مزید پڑھیں
یہی وجہ ہے کہ ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر کو پیش آنے والے حادثے کے بعد جو کچھ ہوا اس کے بارے میں بہت سارے سوالات جنم لے رہے ہیں۔
ایران کے سرکاری ٹی وی نے بتایا ہے کہ ایرانی صدر کے ہیلی کاپٹر کو حادثہ ایرانی دارالحکومت تہران سے تقریباً 600 کلومیٹر شمال مغرب میں آذربائیجان کی سرحد پر واقع شہر ’جولفا‘ کے قریب خراب موسم کی وجہ سے پیش آیا ہے۔
ابراہیم رئیسی اتوار کی صبح آذربائیجان کے صدر الہام علیئیف کے ساتھ ایک ڈیم کا افتتاح کرنے کے لیے آذربائیجان میں تھے۔ یہ تیسرا ڈیم ہے جو دونوں ممالک نے دریائے اراس پر تعمیر کیا تھا۔
ایران اپنے ملک میں مختلف قسم کے ہیلی کاپٹر اڑاتا ہے لیکن بین الاقوامی پابندیوں کی وجہ سے ان کے پرزے حاصل کرنا مشکل ہو جاتے ہیں۔ ایران کا فوجی فضائی بیڑا بھی زیادہ تر 1979 کے اسلامی انقلاب سے پہلے کا ہے۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کی رپورٹس میں کہا جا رہا ہے کہ ایران کے صدر ابراہیم رئیسی اور ان کے وزیر خارجہ کو لے جانے والا ہیلی کاپٹر آذربائیجان کی سرحد سے واپسی پر شدید دھند میں پہاڑی علاقوں کو عبور کرتے ہوئے گر کر تباہ ہوا ہے۔