لاہور ہائیکورٹ نے مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ارشد کی پی پی 133 سے کامیابی کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے دیا ہے۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے پنجاب اسمبلی کے حلقے 133 ننکانہ صاحب سے آزاد امیدوار محمد عاطف کی جانب سے حلقے میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی اور مسلم لیگ ن کے امیدوار رانا ارشد کی کامیابی کے خلاف درخواست پر رانا ارشد کی کامیابی کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دینے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا ہے۔
مزید پڑھیں
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ ریٹرننگ افسر دوبارہ ووٹوں کی گنتی سے انکار کرکے فارم 47 جاری کرکے فارم 49 کے لیے سفارشات بھیج چکا تھا، اس موقع پر الیکشن کمیشن انتخابات کی سیکشن 95 کی شق 6 کا استعمال نہیں کرسکتا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عدالت الیکشن کمیشن کے 9 اپریل کے نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دیتی ہے۔
اس سے قبل 15 مئی کو لاہور ہائیکورٹ نے آزاد امیدوار محمد عاطف کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے ان کی اپیل منظور کی تھی، جبکہ عدالت نے رانا ارشد کی جیت کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے دیا تھا، اس کیس کا تحریری فیصلہ آج جاری کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ انتخابات 2024 میں پی پی 133 ننکانہ صاحب سے آزاد امیدوار محمد عاطف کامیاب قرار پائے تھے، آزاد امیدوار محمد عاطف نے 45637 جبکہ محمد ارشد نے 42080ووٹ حاصل کیے تھے ۔
مسلم لیگ ن کے امیدوار رانا ارشد نے محمد عاطف کی کامیابی کو چیلینج کیا تھا اور حلقے میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے لیے الیکشن کمیشن سے رجوع کیا تھا۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے حکم پر مسلم لیگ (ن) کے امیدوار رانا محمد ارشد نے 44 ہزار 323 ووٹ حاصل کیے جبکہ آزاد امیدوار میاں عاطف نے 41 ہزار 632 ووٹ حاصل کیے تھے، دوبارہ گنتی میں رانا ارشد کو 2 ہزار 500 سے زائد ووٹوں سے کامیاب قرار دیا گیا تھا۔