ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے دورہ پاکستان کی کچھ یادیں

پیر 20 مئی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی رواں برس 22 اپریل سے 24 اپریل تک 3 روزہ دورے پر پاکستان آئے تھے۔ اس دوران انہوں نے اسلام آباد، لاہور اور کراچی میں مصروف وقت گزارا تھا۔ اعلیٰ حکومتی شخصیات سے ملاقاتوں میں پاکستان اور ایران کے مابین تعلقات کی مختلف جہتوں پر سیر حاصل گفتگو ہوئی تھی۔

پاک ایران تعلقات کو مزید مضبوط بنانے، زراعت، تجارت، مواصلات، توانائی اور عوامی رابطوں سمیت مختلف شعبوں میں تعلقات کو فروغ دینے پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔ پاکستان اور ایران نے 8 مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط بھی کیے تھے اور دو طرفہ تجارت کو 10 ارب ڈالر تک لے جانے پر بھی اتفاق کیا تھا۔

ایرانی خاتون اول جمیلہ عالم الہدی، وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان، کابینہ ارکان، اعلیٰ حکام اور بڑا تجارتی وفد بھی صدر کے ہمراہ تھا۔ وفاقی وزیر ہاؤسنگ اینڈ ورکس ریاض حسین پیرزادہ نے نورخان ایئر بیس پر ان کا استقبال کیا تھا، پاکستانی ثقافت کے مطابق بچوں نے ایرانی صدر کو گلدستے بھی پیش کیے تھے۔

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے دورہ پاکستان کے پہلے روز وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے ایرانی مہمانوں کو ظہرانہ دیا گیا تھا۔ چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی سمیت متعدد وزرا نے ایرانی صدر سے ان کے ہوٹل میں ملاقاتیں کی تھیں۔

ایرانی صدر نے عالمی یوم ارض کی مناسبت سے وزیراعظم ہاؤس میں پودا بھی لگایا تھا۔

ایرانی صدر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی کے وزیراعظم ہاؤس پہنچنے پر وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے استقبال کیا تھا۔ اس کے بعد پاکستان کی مسلح افواج کے دستے کی جانب سے انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا تھا۔ گارڈ آف آنر کے بعد وزیراعظم شہبازشریف نے معزز مہمان ایرانی صدر اور خاتون اول کو فرداً فرداً وفاقی کابینہ کے ارکان سے متعارف کروایا تھا۔ ایرانی صدر نے سب سے باری باری مصافحہ کیا۔ ایرانی صدر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی نے عالمی یوم ارض کی مناسبت سے وزیراعظم ہاؤس میں پودا بھی لگایا تھا۔

پاکستان اور ایران نے تجارتی حجم 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے، ایرانی صدر

ایرانی صدر نے اسلام آباد میں وزیراعظم شہبازشریف کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان اور ایران کے درمیان تعلقات کا بڑا پوٹینشل ہے اس پوٹینشل اور صلاحیت کے تبادلے سے دونوں ملکوں کے عوام کا فایدہ ہوگا۔ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ دونوں ملک اپنے تجارتی اقتصادی، ثقافتی تعلقات کو بڑھائیں گے۔

ان کا کہنا تھا دونوں ملکوں کا مختلف مسئلوں پر یکساں مؤقف ہے، پھر وہ دہشت گردی ہو، منظم جرائم دونوں ملکوں نے مختلف فورمز پر ایک جیسا مؤقف اختیار کیا۔ ہم انفرادی نہیں ملکوں کی سطح پر اپنے تعلقات میں وسعت چاہتے ہیں۔ پاکستان اور ایران کے درمیان تجارتی حجم قابل قبول نہیں ہم نے اس کو 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔

ابراہیم رئیسی نے کہا کہ ہم اپنی مشترکہ سرحدوں کو اپنے عوام کے مفاد کے لیے استعمال کرنا چاہتے ہیں، ہم نے بارڈر مارکیٹس کا فضائی دورہ کیا تھا لیکن یہ کافی نہیں۔ دونوں اطراف کے عوام کے فائدے کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔ ایران پر غیرقانونی تجارتی پابندیوں سے ایران کو فائدہ ہوا، ایران نے ان پابندیوں کو اپنی اقتصادی حالت اور ٹیکنالوجی کے میدان میں ترقی کے لیے استعمال کیا۔

پاکستان اور ایران کے درمیان 8 معاہدوں پر دستخط

پاکستان اور ایران کے درمیان مختلف شعبوں میں مفاہمت کی 8 یادداشتوں پر دستخط کیے گئے تھے۔ اس موقع پر ایرانی صدر اور وزیراعظم شہباز شریف بھی موجود تھے۔ یادداشتوں پر دونوں ممالک کے متعلقہ افراد نے دستخط کیے تھے۔

ایران کے صدر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی کا ایوان صدر پہنچنے پر استقبال کرنا میرے لیے باعث اعزاز ہے۔ صدر آصف زرداری

صدر آصف علی زرداری نے کہا تھا کہ ایران کے صدر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی کا ایوان صدر پہنچنے پر استقبال کرنا میرے لیے باعث اعزاز ہے۔ پاک ایران صدور نے ملاقات میں دوطرفہ تعلقات کی رفتار پر اطمینان کا اظہار کیا اور موجودہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے اپنے مکالمے اور تعاون کو مزید مضبوط کرنے پر اتفاق کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان اور ایران مشترکہ مذہب، تاریخ اور ثقافت کے بندھن میں بندھے ہوئے ہیں۔

ایرانی صدر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی سے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی ملاقات

ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے تعاون کے تمام شعبوں میں دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے کوششوں کو بڑھانے کی اہمیت پر زور دیا تھا۔ علاقائی اور عالمی پیش رفت پر بھی تبادلہ خیال اور علاقائی چیلنجوں کے حل کے لیے امن اور تعمیری بات چیت کے عزم کا اعادہ کیا گیا تھا۔

ایرانی صدر سے اسپیکر ایاز صدق کی قیادت میں ارکان اسمبلی کے وفد کی ملاقات

اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے اراکین اسمبلی قومی اسمبلی پر مشتمل وفد کے ہمراہ ایران کے صدر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی سے ملاقات کی تھی۔ ملاقات میں پارلیمانی روابط سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔

چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سیّد عاصم منیر سے ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی کی ملاقات

ملاقات میں علاقائی استحکام اور اقتصادی خوشحالی کے لیے مشترکہ کوششوں اور دوطرفہ تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق کیا گیا تھا۔ اس موقع پر آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کہا تھا کہ پاک ایران سرحد پر باہمی رابطے مضبوط تر کرنے کی ضرورت ہے، کیونکہ دہشت گرد پاک ایران تعلقات کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔

صدر ابراہیم رئیسی نے اس بات پر زور دیا کہ دونوں مسلح افواج کے درمیان تعاون کو فروغ دے کر پاکستان اور ایران دونوں اپنی اقوام اور خطے کے لیے امن و استحکام حاصل کرسکتے ہیں۔

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان کے دوران لاہور بھی گئے

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے لاہور ایئرپورٹ پہنچنے پر ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کا استقبال کیا تھا۔ سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب، صوبائی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری بھی ان کے ہمراہ تھیں۔

وزیراعلیٰ پنجاب کی جانب سے دیئے گئے ظہرانے میں راویتی پکوانوں سے معزز مہمانوں کی تواضع کی گئی تھی۔ اس موقع پر باہمی دلچسپی کے امور پر بھی گفتگو کی گئی تھی۔

ایرانی صدر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی کی مزارِ اقبال پر حاضری

مزار اقبال پر حاضری اور فاتحہ کے بعد ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنی قوم کی طرح پاکستانی قوم پر بھی ناز ہے جنہوں نے صہیونی قوتوں کے خلاف ٹھوس مؤقف اختیار کیا ہے۔ یہ تعلق دونوں اقوام کے درمیان نہ ٹوٹنے والا بندھن بن چکا ہے۔ ایران کے سپریم لیڈر کا بھی یہی کہنا ہے کہ جیت بالآخر غزہ کے مظلوم عوام کی ہوگی، تباہی، ہزیمت اور شکست غاصب قوتوں کا مقدر بنے گی۔

ایرانی صدر نے کہا کہ اقبال کی شخصیت ہمارے لیے بہت اہم ہے، اقبال استعمار کے خلاف کھڑے تھے، انہوں نے ہمیں جو پیغام دیا وہ قابل تقلید ہے۔ جو وارداتِ قلبی اقبال پر بیتی وہ ان کے کلام کا خاصا ہے۔ ان کی شاعری ایران اور پاکستان کے درمیان پل کا کردار ادا کرتی ہے۔

اس سے قبل ایرانی صدر نے مزار اقبال پر پھول چڑھائے اور مہمانوں کی کتاب پر اپنے تاثرات بھی قلم بند کیے تھے۔ ایرانی صدر کو اقبال کا فارسی کلام بھی سنایا گیا۔ اس موقع پر بادشاہی مسجد کے امام مولانا عبدالخبیر آزاد بھی موجود تھے۔

ایران کے صدر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان پر کراچی پہنچے

ایرانی صدر کا ایئر پورٹ پر وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، گورنر کامران ٹیسوری، آصفہ بھٹو، شرجیل میمن اور دیگر نے استقبال کیا تھا۔ ایرانی صدر ایئرپورٹ سے گورنر ہاؤس پہنچے تھے۔ انہوں نے گورنر سندھ اور وزیراعلیٰ سندھ سے ون ٹو ون ملاقاتیں بھی کی تھیں۔

ایرانی صدر اور گورنر سندھ نے دونوں ممالک کے مابین ثقافتی تبادلہ بڑھانے پر اتفاق کیا تھا جبکہ گورنر سندھ نے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کوپی ایچ ڈی کی اعزازی ڈگری بھی دی تھی۔

ایرانی صدر نے عشائیے سے خطاب میں واضح کیا تھا کہ دنیا کی کوئی طاقت پاک ایران تعلقات خراب نہیں کر سکتی، دونوں ممالک کے تعلقات تاریخ، ثقافت اور مذہب کے مضبوط رشتے سے جڑے ہیں۔ انھوں نے صیہونی ریاست کے خلاف ڈٹے رہنے کا اعلان بھی کیا اور فلسطین کی آزادی کو اولین ترجیح قرار دیا تھا۔

ایرانی صدر کی مزارِ قائد پر حاضری

ایرانی صدر کراچی آمد کے بعد مزار قائد پہنچے تھے جہاں انہوں نے بانی پاکستان محمد علی جناح کے مزار پر پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی تھی۔

انہوں نے مہمانوں کی کتاب میں تاثرات بھی قلم بند کیے تھے۔ ایرانی صدر کی مزار قائد پر حاضری کے موقع پر گورنر کامران ٹیسوری، وزیراعلیٰ مراد علی شاہ اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔ بعد میں ایرانی صدر کے دورہ پاکستان مکمل کرکے ایران روانہ ہو گئے تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp