اسلام آباد ہائیکورٹ کے الیکشن ٹریبیونل نے اسلام آباد کے 3 حلقوں میں مبینہ دھاندلی کے خلاف اپیلوں پر سماعت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ تینوں حلقوں کے فارم 45 کو فورینزک تجزیے کے لیے پاکستان یا بیرون ملک بھجوانے کا احکامات بھی دے سکتا ہے۔
مزید پڑھیں
اسلام آباد کے 3 حلقوں این اے 46، 47 اور 48 میں مبینہ دھاندلی کے خلاف اپیلوں پر سماعت اسلام آباد کے الیکشن ٹریبونل میں جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کی۔
دوران سماعت الیکشن کمیشن کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ہم عدالت کی معاونت کریں گے، جس پر الیکشن ٹریبیونل نے کہا کہ فارم 45، 46 اور 47 کی مصدقہ نقول تصدیق کرکے جمع کروادیں، جب مصدقہ کاپیاں آجائیں گی تو کافی چیزیں کلئیر ہو جائیں گی، الیکشن کمیشن جب سرٹیفائیڈ کاپیاں دے گا تب اس کی اہمیت ہوگی۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وکیل نے کہا کہ جس ٹیمپرنگ کا وہ کہہ رہے ہیں اسے دیکھنا ہوگا، کاپیوں سے وہ جانچنا ممکن نہیں۔ جس پر الیکشن ٹریبیونل نے کہا کہ اصل کاپی بھی آجائے گی ابھی صرف اس کی کاپیاں منگوائیں ہیں۔
الیکشن ٹریبیونل نے ریمارکس دیے کہ ہر پارٹی کو درخواست دینے اور اعتراضات دائر کرنے کا حق ہے اور ہم نے سب کو سننا ہے، اگر آپ دلائل دینا چاہتے ہیں تو ٹھیک ورنہ ان کی مصدقہ نقول آنے دیں وہ دیکھ لیتے ہیں پہلے۔
جسٹس محمود جہانگیری نے ریمارکس دیے کہ ایک فریق کہہ رہا ہے کہ ان کے پاس فارم 45 ہیں اور وہ جیتے ہوئے ہیں جبکہ دوسرا فریق بھی یہی کہہ رہا ہے، سرٹیفائیڈ کاپیاں اور بیان حلفی آجائیں تو دیکھ لیتے ہیں، اگر کوئی غلط بیانی کرے گا تو جیل جائے گا، فورینزک کے لیے پاکستان کے علاوہ بیرون ملک بھی بھیج سکتے ہیں۔
’بیان ہوگا، گواہی ہوگی، قرآن پر حلف ہوگا‘
جسٹس طارق محمود جہانگیری نے استفسار کیا کہ این اے 48 کے ریٹرننگ افسر کی طرف سے کون عدالت میں پیش ہوا ہے، جس پر وکیل شعیب شاہین نے بتایا کہ ابھی کوئی نہیں آیا۔
ٹریبیونل نے ہدایت کی کہ جو نہیں آئے ان کے روزنامہ جنگ، ڈان، دی نیوز، پی ٹی وی اور ریڈیو پر اشتہار جاری کریں۔ جسٹس طارق محمود جہانگیری نے ریٹرنگ افسر کو حتمی وارننگ جاری کی کہ اگر وہ آئندہ نہ آئے تو وارنٹ گرفتاری جاری کیے جائیں گے۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری نے ریمارکس دیے کہ یہاں پر بیان ہو گا، گواہی ہو گی اور قرآن پر حلف ہو گا، انہوں نے خدا کو بھی جان دینی ہے۔
الیکشن کمیشن کے حکام نے ٹریبیونل کو بتایا کہ لوکل کمیشن قائم کریں گے وہ دیکھے گا۔ الیکشن ٹریبیونل نے کہا کہ ہر فام پر دستخط موجود ہیں تو پھر گڑ بڑ کیسے ہوئی، یہاں پھر سب واضح کریں۔
’کس کا فارم 45 ٹھیک اور کس کا غلط ہے؟’
الیکشن ٹریبیونل نے کہا کہ اصل دستاویزات سے پتہ چلے گا کہ کیا ہوا، شواہد کیسے ریکارڈ ہوئے ہیں پھر تمام امیدوں کی موجودگی میں یہ شواہد ریکارڈ ہوتے ہیں۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اصل فارم 45 الیکشن کمیشن کے پریزائیڈنگ افسر کو دیا جاتا ہے۔ الیکشن ٹریبیونل نے ریمارکس دیے کہ فارم 45 تو سب امیدوروں کے پاس موجود ہیں، آپ حلف اٹھا کر بتائیں کہ کس کا فارم 45 صحیح ہے اور کس کا غلط۔
جواب جمع نہ کرانے پر الیکشن ٹریبیونل نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جس نے غلط بیانی کی اس کے خلاف 193 کے تحت کارروائی ہوگی۔ عدالت نے استفسار کیا کہ 18 دن دیے تھے ابھی تک جواب کیوں نہیں آیا ؟
وکیل سردار تیمور اسلم بولے کہ انہیں ابھی وکیل مقرر کیا گیا ہے۔ جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہا ہم آپ کی بات نہیں کر رہے فریق مخالف کو جلدی جواب دینا چاہیئے تھا۔
بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کردی۔ عدالت نے تینوں حلقوں کے کیسز آئندہ ہفتے الگ الگ دن مقرر کرنے کی ہدایت کردی۔
واضح رہے کہ عام انتخابات 2024 میں اسلام آباد کے حلقے این اے 47، این اے 46 اور این اے 48 سے مسلم لیگ ن کے امیدوار کامیاب ہوئے تھے، این اے 47 سے مسلم لیگ ن کے امیدوار ڈاکٹر طارق فضل چوہدری، این اے 46 سے مسلم لیگ ن کے امیدوار انجم عقیل کامیاب ہوئے تھے جبکہ مسلم لیگ ن کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار راجا خرم نوار کامیاب ہوئے تھے۔
تحریک انصاف کے امیدواروں نے لیگی امیدواروں کی کامیابی کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلینج کیا تھا، عدالت نے تینوں لیگی امیدواروں کی کامیابی کے نوٹیفکیشن معطل کردیے تھے جو الیکشن کمیشن نے بحال کردیے تھے۔