اس وقت پاکستان میں ہی نہیں، دنیا بھر میں سست روی کے رجحان میں اضافہ ہو رہا ہے۔ سینڈیٹری لائف سٹائل یعنی سست طرز زندگی کا مطلب ہے، ایک ایسا طرز زندگی جس میں بہت زیادہ بیٹھنا اور لیٹنا شامل ہے، جس میں کوئی ورزش شامل نہیں ہے۔
سست طرز زندگی گزارنے والے زیادہ تر لوگوں میں زیادہ جسمانی سرگرمی نہیں ہوتی، جس وجہ سے وہ کام چور اور سست ہو جاتے ہیں۔ ان کی صلاحیتیں دم توڑ دیتی ہیں اور نتیجتاً وہ اپنے شعبے میں ناکام تو ہوتے ہی ہیں اس کے ساتھ ساتھ اپنی صحت بھی گنوا بیٹھتے ہیں۔
آپ نے کئی بار سنا ہو گا کہ، تمباکو نوشی اور نشہ آور مشروبات صحت کے لیے نقصان دہ ہیں، لیکن ایک اور خاموش قاتل ہے جو جسمانی طور پر بہت سی خرابیاں پیدا کرتا ہے اور وہ زیادہ بیٹھنا اور ورزش سے پرہیز کرنا ہے۔ یہ تمباکو نوشی اور بادہ خواری کی ہی طرح مضر ہے۔
امریکہ اور دنیا بھر میں لوگ، پرتعیش اشیاء دسترس میں آنے کی وجہ سے، زیادہ سے زیادہ وقت سست سرگرمیوں میں صرف کرنے لگے ہیں۔ فرصت کے اوقات میں ہم اکثر بیٹھے رہتے ہیں۔ لوگ اپنا وقت کمپیوٹر یا دیگر ڈیوائس استعمال کرتے ہوئے، ٹی وی دیکھتے ہوئے یا ویڈیو گیمز کھیلتے ہوئے گزار دیتے ہیں۔
کمپیوٹر کے آنے سے ملازم پیشہ طبقہ بھی زیادہ سست ہو گیا ہے۔ کیوں کہ ملازمین طویل وقت ایک ڈیسک پر بیٹھے رہتے ہیں۔ اسی طرح زیادہ تر لوگوں کا آفس آنے اور جانے کے لیے گاڑیوں، بسوں اور ٹرینوں میں بیٹھنا بھی شامل ہے۔
ایک اور پہلو، جو اکثر سینڈیٹری لائف سٹائل سے وابستہ ہوتا ہے وہ کھانے کی بری عادات ہیں۔ جن میں چپس، پیزا، دکان سے خریدے گئے چینی سے بنے مشروبات اور ہر طرح کے غیر صحت بخش کھانے شامل ہیں۔
آن لائین، گھر میں بیٹھے آرڈر پر چیزوں کا منگوانا بھی لوگوں کی جسمانی صحت پر اثر انداز ہو رہا ہے، کیوں کہ خود چل کر دکانوں پہ جانے کا رجحان بہت کم ہو گیا ہے۔
اس طرز کی زندگی خطرے کی گھنٹی ہے۔ جو بج رہی ہوتی ہے، مگر ہم اس پہ توجہ نہیں دیتے، جو کہ سراسر غلط ہے۔
جب آپ کا طرز زندگی، سست ہو تو آپ کم کیلوریز جلاتے ہیں۔ جس کے نتیجے میں وزن بڑھتا چلا جاتا ہے، کولیسٹرول بڑھ جاتا ہے اور آخر دل کی شریانیں سکڑ جاتی ہیں اور نتیجتاً دل کے دورے پر کام تمام ہو جاتا ہے۔
زیادہ دیر بیٹھے رہنے اور جسمانی سرگرمی نہ ہونے کی وجہ سے آپ کے جسم میں چربی اکٹھا ہو رہی ہوتی ہے اور شکر کی بڑھتی ہوئی زیادہ مقدار شوگر جیسی مہلک بیماری کا باعث بن جاتی ہے۔
کام نہ کرنے کی وجہ سے، آپ کا مدافعتی نظام بھی کم زور ہو جاتا ہے۔ خون کی گردش میں خرابی پیدا ہوتی ہے۔ آپ میں ہارمونل عدم توازن پیدا ہو جاتا ہے۔ جس سے بلڈ پریشر کا امکان بڑھ جاتا ہے۔
ہمیں چاہیے کہ اپنی صحت کی بہتری کے لیے جسمانی سر گرمیوں کو بڑھائیں۔ دفتر میں خود کو ایکٹو رکھنے کے لیے با قاعدگی سے ورزش کریں، ہلکی پھلکی جسمانی سر گرمیوں پر توجہ دیں۔
اگر آپ دفتر میں بیٹھ کر کام کرتے ہیں تو، کوشش کریں اپنی کرسی سے اٹھیں اور ایک گھنٹے میں کم از کم ایک بار گھومیں۔ جب آپ فون پر بات کر رہے ہوں تو کھڑے ہو کر بات کریں اور ساتھ ہی واک بھی کرتے جائیں۔ لفٹ کی بجائے سیڑھیاں استعمال کریں۔
امریکہ اور برطانیہ میں مریضوں کی ایک بڑی تعداد پر کی جانے والے تحقیق کے دوران میں، تین لاکھ سے زیادہ مریضوں پر وزرش اور دوائیوں کے اثرات کا تقابلی جائزہ لیا گیا اور یہ بات سامنے آئی کہ، ورزش جہاں دل کی بیماری کی ادویات جتنی ہی کارگر ثابت ہوئی، وہیں فالج کے مریضوں پر اس کا اثر دوا سے زیادہ ہوا۔
فی زمانہ، بہت کم بالغ افراد ضروری ورزش کرتے ہیں۔ جب کہ، ادویات کے استعمال میں تیزی سے اضافہ دیکھا گیا ہے۔ اگر آپ بہت سست طرز زندگی گزار رہے ہیں تو آپ کو اپنی صحت کی بہ تری کے لیے آہستہ آہستہ ورزش شروع کرنے کی عادت کو اپنانا چاہیے۔
پہلے ہلکی پھلکی ورزش سے شروع کریں، پھر آپ آہستہ آہستہ مزید ورزش شامل کرتے جائیں، آپ جتنا زیادہ کر سکتے ہیں، اتنا ہی آپ کے لیے بہتر ہو گا۔