وی ایکسکلوسیو: پارٹی مخالفت کے سبب مجھے اور اسد کو فاصلہ رکھنا پڑا: سابق گورنر سندھ محمد زبیر

جمعرات 23 مارچ 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق گورنر سندھ محمد زبیر کا کہنا ہے کہ پارٹی کے تمام فیصلے نواز شریف کرتے ہیں اور شہباز شریف ان فیصلوں کو قبول کرتے ہیں۔

وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سابق گورنر محمد زبیر نے اقرار کیا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے سازشی بیانیے کی جیت ہوئی ہے۔ لیکن ساتھ انہوں نے یہ بھی کہا کہ عمران خان انتخابات تو چاہتے ہیں لیکن ایسے انتخابات جس میں وہ دو تہائی اکثریت سے جیتیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ‘میں نے اسد عمر کے سیاست میں جانے کی مخالفت کی تھی اور انہیں لکھ کر دیا تھا کہ آپ کو سیاست میں اور خاص طور پہ پی ٹی آئی میں تو بالکل بھی نہیں جانا چاہیے۔ محمد زبیر کا کہنا تھا کہ عمران خان کا جمہوریت سے کوئی تعلق نہیں اور وہ آمرانہ مزاج کے حامل شخص ہیں۔

2 شدید سیاسی مخالف جماعتوں سے تعلق ہونے کی بنیاد پر کیا کبھی خاندان میں اختلاف ہوتا ہے؟ وی نیوز کے اس سوال کے جواب میں محمد زبیر کا کہنا تھا کہ ‘خاندانی اتفاق و اتحاد ان کی سیاست کے لیے ان کی سب سے بڑی قربانی تھی۔ جب پی ٹی آئی کی خراب معاشی کارکردگی پر اسد عمر کو قصوروار ٹھہرایا گیا تو خاندان میں ایک تاثر یہ تھا کہ اس میں میرا بھی کردار ہے۔ اسد کے ساتھ میرے براہِ راست تعلقات کبھی خراب نہیں ہوئے۔ پارٹی سطح پر اتنی مخالفت ہے کہ ہم دونوں کو ایک دوسرے سے فاصلہ رکھنا پڑتا ہے۔ اسد عمر نے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت پر کڑی تنقید کرنے پر کبھی شکوہ نہیں کیا’۔

محمد زبیر نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) انتخابات کے لیے تیار ہے اور پارٹی کی چیف آرگنائزر مریم نواز بھرپور طریقے سے انتخابی مہم چلا رہی ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ انتخابات وقت پر ہونے چاہئیں کیونکہ آئین کہتا ہے کہ اسمبلی کی تحلیل کے 90 دن میں انتخابات کا انعقاد ہونا چاہیے اور 90 دن کا مطلب ہے 90 دن یعنی اس سے زیادہ تاخیر نہیں ہونی چاہیے تاہم تمام اسمبلی میں بروقت الیکشن نہ ہونا، انتخابی عمل میں شفافیت برقرار نہیں رکھ سکتا کیونکہ صوبائی حکومت کی موجودگی میں صوبے میں قومی اسمبلی کے انتخابات کا غیر جانبدار ہونا انتہائی مشکل ہے۔

محمد زبیر نے کہا کہ عمران خان ایسے انتخابات چاہتے ہیں کہ جس میں وہ جیت جائیں اور جیتیں بھی دو تھائی اکثریت سے، اگر عمران خان الیکشن نہ جیتے تو انہوں نے پہلے کی طرح پرانا رونا دھونا شروع کردینا ہے۔

مریم نواز کو پارٹی کا سینئر عہدہ ملنے پر پارٹی کے سینئر ممبران میں بے چینی سے متعلق سوال پر محمد زبیر نے کہا کہ ماضی میں بے نظیر بھٹو اور بعد ازاں بلاول کو جب پارٹی قیادت دی گئی تھی تب بھی باتیں ہوئی تھیں، لیکن وقت کے ساتھ معاملات حل ہوجاتے ہیں۔

ہم نے ان سے یہ بھی پوچھا کہ کہا جاتا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) میں 2 گروہ ہیں جن کے نظریات مختلف ہیں، تو محمد زبیر نے اس سوال پر کہا کہ پارٹی کے سینئر رہنماؤں میں سے بیشتر نے پنجاب میں شہباز شریف کے ساتھ کام کیا ہوا ہے، ان کو شہباز شریف کا کام اور نظریہ پسند ہے، اسی طرح وفاق میں بھی پارٹی ممبران نے نواز شریف کے ساتھ کام کیا ہوا ہے، اس بنیادی فرق کی وجہ سے پارٹی میں 2 ٹیمیں تصور کی جاتی ہیں، تاہم پاکستان مسلم لیگ (ن) کے تمام فیصلے نواز شریف کرتے ہیں اور شہباز شریف ان فیصلوں کو قبول کرتے ہیں۔

محمد زبیر نے کہا کہ عمران خان کے سازشی بیانیے کی جیت ہوئی ہے اور اس بیانیے کے باعث عمران خان کی نااہلی چھپ گئی۔ انہوں نے کہا کہ صورتحال یہ ہے کہ اپنے دورِ حکومت میں ہونے 13 ضمنی انتخابات میں عمران خان محض ایک الیکشن جیتے جبکہ پی ڈی ایم کی حکومت آنے کے بعد پاکستان مسلم لیگ (ن) کو ضمنی انتخابات میں بُری شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

محمد زبیر نے کہا کہ باجوہ صاحب میرے دوست نہیں تھے، باجوہ صاحب نے 6 سالہ دور میں سے 5 سال سے زائد عرصہ عمران خان کی حمایت کی اور یہی وجہ ہے کہ عمران خان نے باجوہ صاحب کی اتنی تعریفیں کیں جتنی ماضی میں کسی حکمران نے کسی آرمی چیف کی نہیں کیں۔

توشہ خانہ سے تحائف لینے سے متعلق سوال پر محمد زبیر نے کہا کہ عمران خان نے توشہ خانہ سے بغیر پیسے جمع کرائے گھڑی لی اور بعد ازاں جعلی رسید پر گھڑی فروخت کرکے پیسے جمع کرائے، جبکہ جس دکان پر گھڑی فروخت کی گئی اس کا وجود ہی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کے علاوہ کسی لیڈر نے اپنا تحفہ مارکیٹ میں فروخت نہیں کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp