پبلک اکاؤنٹس کمیٹی پارلیمنٹ کی سب سے اہم اور طاقتور پارلیمانی کمیٹی ہوتی ہے، اس کمیٹی کو وزیراعظم آفس، ایوان صدر، اعلیٰ عسکری و سول اداروں سمیت تمام سرکاری اداروں کے آڈٹ، اس آڈٹ رپورٹ پر اداروں سے جواب طلب کرنے اور تحقیقات کے لیے نیب یا ایف آئی اے کو حکم دینے کا بھی اختیار ہوتا ہے، کمیٹی کے ارکان سینیٹر اور ارکان اسمبلی دونوں ہوتے ہیں۔
عمران خان نے پہلے شیر افضل مروت کو چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نامزد کیا، جس پر حکومت نے کوئی اور سنجیدہ نام طلب کرلیا، بعد ازاں پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی نے شیخ وقاص اکرم کا نام پیش کیا تاہم اس پر بھی قومی اسمبلی سیکرٹریٹ اور پی ٹی آئی کے درمیان اتفاق نہیں ہوسکا ہے۔
مزید پڑھیں
اسی ڈیڈ لاک کے باعث اب کہا جا رہا ہے کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی سربراہی اب پیپلز پارٹی کو ملنے کا امکان ہے، ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی نے سینیٹر نثار کھوڑو کو چیئرمین پی اے سی نامزد بھی کر دیا ہے۔
کہا جا رہا ہے کہ تاریخ میں پہلی مرتبہ چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا انتخاب ووٹنگ کے ذریعے ہوگا، حکمران اتحاد کے امیدوار سینیٹر نثار کھوڑو جبکہ پی ٹی آئی امیدوار سنی اتحاد کونسل کے رکن شیخ وقاص اکرم ہوں گے، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے 16 ممبرز کا تعلق حکمران اتحاد سے ہوگا جبکہ 8 کا تعلق اپوزیشن سے ہوگا۔
’ووٹنگ کی صورت میں حکمران اتحاد کے امیدوار کو باآسانی پی اے سی کی سربراہی مل جائے گی‘۔
8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے بعد 29 فروری کو قومی اسمبلی کا اجلاس منعقد ہوا تھا جس میں نو منتخب ارکان نے اپنے عہدے کا حلف اٹھایا تھا، جس کے بعد اسپیکر و ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی، وزیراعظم، قائد حزب اختلاف سمیت دیگر اہم عہدوں کا انتخاب ہوگیا تاہم پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی سربراہی کا فیصلہ نہیں ہوسکا۔
عموماً اپوزیشن کی جانب سے کسی بھی ایک رکن کو چیئرمین پی اے سی نامزد کیا جاتا ہے جس پر اسپیکر اس رکن کو چیئرمین مقرر کر دیتے ہیں۔ تاہم یہ قانون نہیں ہے، یہ ایک روایت ہے جس کا آغاز 11 مئی 2006 کو پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے درمیان ہونے والے میثاق جمہوریت کے بعد ہوا تھا۔