کیا ہتک عزت بل پر پیپلزپارٹی نے ن لیگ سے راہیں جدا کرلیں؟

بدھ 22 مئی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پنجاب اسمبلی کے منظور کردہ ہتکِ عزت بل کی مخالفت میں میڈیا کے بعد اب مسلم لیگ ن کی اہم اتحادی جماعت پیپلز پارٹی نے بھی کھل کر مذکورہ قانون سازی کے عمل کی مخالفت کردی ہے۔

دو روز قبل پنجاب اسمبلی سے ہتک عزت کا کثرت رائے سے منظور ہوا تھا، تاہم اس بل پر اپوزیشن اور صحافی تنظموں نے ایوان کے اندر اور باہر بھرپور احتجاج کرتے ہوئے اسے کالا قانون قرار دیا تھا، اس بل پر اب حکومت کی اتحادی جماعت پیپلزپارٹی نے بھی اعتراضات اٹھا دیے ہیں۔

وی نیوز سے گفتگو میں پیپلزپارٹی کے پنجاب میں پارلمانی لیڈر علی حیدر گیلانی نے بتایا کہ ہتک عزت بل پر پیپلز پارٹی نے ن لیگ سے راہیں جدا کر لی ہیں، قیادت کی واضح ہدایات پر پیپلزپارٹی کے تمام ارکان پنجاب اسمبلی پیر کے اجلاس سے غیر حاضر رہے اور ہتک عزت بل کی منظوری کے عمل میں شریک نہیں ہوئی۔

’ہتک عزت بل کے حوالے سے پیپلز پارٹی سے پوچھا گیا اور نہ ہی اس ضمن میں ہمیں کچھ آگاہ کیا گیا، پیپلز پارٹی کھبی اس بل کا حصہ نہیں بننا چاہتی تھی۔‘

علی حیدر گیلانی کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کی قیادت نے ہدایت کی تھی کہ ہتک بل کی منظوری کے روز پارٹی کے تمام ارکان ایوان سے غیر حاضر رہیں۔ ’پیپلز پارٹی ہمیشہ میڈیا کی آزادی کے ساتھ کھڑی ہے، پارٹی نے ہمیشہ میڈیا کی آزادی کی جدوجہد میں انتہائی اہم کردارادا کیا ہے۔‘

’میڈیا ٹرائل کے باوجود کبھی میڈیا کیخلاف پابندی کا نہیں سوچا

پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما حسن مرتضی نے وی نیوز کو بتایا کہ ہتک عزت بل پر پیپلز پارٹی میڈیا کے ساتھ کھڑی ہے اور کھڑی رہے گی، پیپلز پارٹی نے صدر آصف علی زرداری اور شہید بے نظیر بھٹو کے خلاف میڈیا ٹرائل کے باوجود کبھی آزادی اظہار رائے پر قدغن نہیں لگائی۔

’مسلم لیگ نون کی جانب سے ہتک عزت بل پنجاب اسمبلی میں پیش کرنے میں پیپلزپارٹی حصہ نہیں بنی۔۔۔کردار کشی اور پگڑیاں اچھالنے کے خلاف ہیں لیکن اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیے بغیر بل پیش کرنا غلط ہے، حکومت پنجاب کو ہتک عزت بل پر وقت ضائع کیے بغیر صحافی تنظیموں سے مذاکرات کرنے چاہییں۔

ہتک عزت بل پر پنجاب حکومت کا مؤقف کیا ہے؟

حکومتِ پنجاب کے ذرائع کے مطابق ہتک عزت بل کثرت رائے سے ایوان سے منظور ہوا ہے، اس بل پر اگر پیپلزپارٹی کو اعتراض تھا تو اس نے حکومت کے کسی نمائندے سے ذکر کیوں نہیں کیا کہ ہتک عزت کا یہ بل نہیں آنا چاہیے، نہ ہی کسی ترامیم پر اعتراض اٹھایا۔

’آج 2 دن بعد پیپلزپارٹی کو یاد آگیا کہ ہم ہتک عزت بل پر ن لیگی حکومت کے ساتھ نہیں کھڑے، ہمارا مؤقف ہے کہ پیپلپزپارٹی کے اراکینِ صوبائی اسمبلی کو اس دن اجلاس میں آکر بل پر اپنے تحفظات سے ایوان کو آگاہ کرنا چاہییے تھا۔

لیگی ذرائع کے مطابق قانون سازی والے روز جان بوجھ کر ایوان سے باہر رہنے کے بعد پیپلزپارٹی کے رہنما اب میڈیا کے سامنے اچھا بننے کے لیے اس طرح کی گفتگو کررہے ہیں، اپوزیشن اور صحافی تنظیموں کو ہتک عزت بل پر اعتراضات تھے اور انہوں نے کھل کر اس کا اظہار خیال بھی کیا لیکن اب پیپلپزپارٹی نے اعتراضات اٹھائے ہیں تو وہ عدالت میں اس بل کو چیلنج کرے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp