پاکستان اور چین کے درمیان دوطرفہ سفارتی تعلقات کے قیام کی 73 ویں سالگرہ کے موقع پر چینی میڈیا کو دیے گئے ایک انٹرویو میں صدر آصف زرداری کا کہنا تھا کہ پاکستانی عوام چین سے غیر مشروط محبت کرتے ہیں، مارچ میں دوسری بار صدر منتخب ہونے کے بعد کسی بھی غیر ملکی میڈیا سے ان کی یہ پہلی گفتگو تھی۔
مزید پڑھیں
دونوں ممالک کے سابق رہنماؤں کے درمیان قریبی روابط کو یاد کرتے ہوئے صدر آصف زرداری نے کہا کہ ان کے سسر اور پاکستان کے سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو نے قوم کو مشرق کی طرف یعنی چین کی طرف دیکھنے کا مشورہ دیا تھا۔
اپنی پہلی مدت صدارت کے دوران 9 بار چین کا دورہ کرنیوالے صدر مملکت آصف زرداری نے کہا کہ پالیسیوں کے تسلسل کو یقینی بنانا چین کی کامیابی کی ایک اہم وجہ ہے اور پاکستان چین کی ترقی کے عمل میں مزید شامل ہونے کی امید کرتا ہے۔
چینی عوام کی کامیابیوں کو سراہتے ہوئے آصف زرداری نے تائیوان کی آزادی کی کسی بھی شکل کو مسترد کرتے ہوئے ون چائنا اصول کو تسلیم کرنے کے پاکستان کے موقف کا اعادہ کیا، ان کا موقف تھا کہ تائیوان چین کا حصہ ہے، جس کے علاوہ کوئی راستہ نہیں۔
صدر آصف زرداری کا کہنا تھا کہ پاکستان ہمیشہ چین کے ساتھ کھڑا رہے گا اور چین کے بنیادی مفادات کا تحفظ کرے گا، پاکستان ہمیشہ تاریخ کے صحیح رخ پر کھڑا رہنے کے راستے کا انتخاب کرتے ہوئے ون چائنا کے اصول پر پختہ یقین رکھتا ہے۔
چین پاکستان اقتصادی راہداری کے نقطہ آغاز گوادر کی بندرگاہ کی ترقی پر تبصرہ کرتے ہوئے آصف علی زرداری نے کہا کہ 11 سال قبل سی پیک کے آغاز کے بعد سے گوادر بندرگاہ پر بہت زیادہ کام ہو چکا ہے، یہ بندرگاہ دنیا بھر سے سرمایہ کاروں کو ہمیشہ خوش آمدید کہے گی۔
ایک سوال کے جواب میں صدر آصف زرداری نے بتایا کہ پاکستان مزید اسکولوں کی حوصلہ افزائی کر رہا ہے کہ وہ چینی زبان کو اپنے لازمی نصاب میں شامل کریں، دونوں ممالک کے درمیان عوامی سطح پر تبادلوں کو مضبوط بنانے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان لوگوں کی نقل و حرکت کو آسان بنانے کے لیے مزید پالیسیوں پر زور دیا۔