ڈریس ڈیزائنر نیتا لوللا نے برسوں بعد بالی ووڈ کی سپر ہٹ فلم ’دیوداس‘ کے آخری سین میں پہنی گئی ایشوریا کی ساڑھی کی تیاری سے متعلق حیران کن انکشاف کردیا۔
سنجے لیلا بھنسالی کی ہدایتکاری میں بننے والی فلم ’دیوداس‘ نے باکس آفس پر ریکارڈ توڑ کمائی کی اور بالی ووڈ دیوانوں کی پسندیدہ فلموں کی فہرست میں اپنا نام ہمیشہ کے لیے شامل کروالیا۔
’دیوداس‘ کا تو ہر ایک سین اور ڈائیلاگ سپر ہٹ قرار پایا لیکن وہ سین جس نے فلم بینوں کو زارو قطار رونے پر مجبور کردیا وہ فلم کا آخری سین ہے جب دیوداس اپنے وعدے کو وفا کرنے کے لیے پارو کی حویلی کے سامنے دم توڑنے سے قبل اس کی راہ تک رہا تھا اور پارو اپنی محبت کے آخری دیدار کے لیے دیوانہ وار بھاگ رہی تھی۔ اس سین میں پارو کی ساڑھی میں آگ بھی لگ جاتی ہے لیکن وہ ہر بات سے بے خبر بس دیوداس کی جانب دوڑی چلی جا رہی ہوتی ہے۔
فلم کی کاسٹیوم ڈیزائنر نیتا لوللا نے فلم کے آخری سین میں پہنی گئی ایشوریا رائے کی ساڑھی سے متعلق انکشاف کیا کہ اس سین کے لیے جو ساڑھی تیار کی تھی وہ آخری وقت میں سنجے لیلا بھنسالی نے مسترد کردی چنانچہ نئی ساڑھی راتوں و رات تیار کی گئی۔
انہوں نے بتایا ’ سنجے لیلا بھنسالی رات کے 9 بجے میرے پاس آئے اور اگلے دن کے شوٹ کے کاسٹیوم دکھانے کی درخواست کی اور ساڑھی دیکھ کر کہا کہ نیتا مجھے پتا ہے کہ میں نے تم سے کہا تھا کہ کاٹن کی ساڑھی چاہیے لیکن تم ذہن میں یہ لاؤ کہ ایشوریا سیڑھیوں سے نیچے کی جانب دوڑ رہی ہیں اور ساڑھی کے پلّو پر آگ لگی ہوئی ہے، اس لیے مجھے سلک کی ساڑھی چاہیے.
نیتا نے انکشاف کیا کہ سنجے نے کہا کہ ساڑھی 15 میٹر لمبی ہونی چاہیے، اور ایسی 2 ساڑھیاں تیار کرنا تاکہ اگر ایک جل بھی جائے تو ہمارے پاس دوسری پڑی ہو۔
انہوں نے بتایا’ میں نے فوراً کپڑا بیچنے والے سے ٹیلی فونک رابطہ کیا جس نے میرے بے حد اصرار پر رات ساڑھے 12 بجے کے قریب اپنی دکان کھولی اور صبح 6 بجے تک میں نے ساڑھی تیار کرلی اور ساڑھے 9 بجے فلم سیٹ پر پہنچی جہاں شوٹنگ کا آغاز ہوچکا تھا۔‘