پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے ترجمان رؤف حسن نے الزام لگایا ہے کہ حملہ آور ان کی شہ رگ کاٹنا چاہتے تھے، 4 روز قبل بھی مجھ پر حملہ ہوا، دھکے، گالیاں اور دھمکیاں دی گئیں، اگر اب پھر کسی پر حملہ ہوا تو ملگ گیر شدید احتجاج کریں گے۔
مزید پڑھیں
بدھ کو اسلام آباد میں عمر ایوب کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے رؤف حسن نے کہا کہ مجھ پر جان بوجھ کر منصوبہ بندی کے ساتھ حملہ کیا گیا ہے، 9 مئی کے بعد ہمیں جبر کا سامنا ہے، بانی پی ٹی آئی کی حکومت گرانے کے بعد سے بھی پی ٹی آئی پر جبر نازل ہوا ہے۔
رؤف حسن نے کہا کہ 2 سال میں پارٹی کے ساتھ جو ہوا، وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے۔ برملا کہتے ہیں کہ اگر ایسا حملہ پھر ہوا تو ملک بھر میں پُرامن احتجاج کریں گے۔ نگراں حکومت پی ٹی آئی کے اوپر ظلم و جبر کی وجہ بنی ہوئی تھی۔
8 فروری کو عوام نے پی ٹی آئی کے حق میں فیصلہ دے دیا تھا، تمام تر جبر کے باوجود عوام نے پی ٹی آئی کے حق میں ووٹ دیا۔
تمام تر جبر کے باوجود پی ٹی آئی کو ختم نہیں کیا جا سکا
رؤف حسن نے کہا کہ ملک میں اداروں کی تذلیل کی گئی، ان لوگوں کا اصل مقصد پاکستان تحریک انصاف کو ختم کرنا تھا، لیکن وہ پھر بھی پی ٹی آئی کو ختم نہیں کر سکے حتیٰ کہ کمزور تک نہیں کر سکے۔
رؤف حسن نے الزام لگایا کہ ریاست نے جس فسطائیت کا مظاہرہ کیا اس کی مثال نہیں ملتی، جمہوریت کے دھویں کے پیچھے فرد واحد کی آمریت قائم ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان کے عوام کے ساتھ ہی نہیں، ملک کے ساتھ ظلم ہوا ہے، میرے ساتھ تو تھوڑا سا ظلم ہوا، لیکن جو ہمارے پارٹی رہنماؤں کے ساتھ ہوا وہ نا قابل بیان ہے۔ ہم پوچھتے ہیں کہ اس جماعت کے ساتھ کیوں ظلم ہو رہا ہے جس کو عوام نے دو تہائی اکثریت دی؟۔
4 روز قبل بھی حملہ ہوا، دھکے، گالیاں اور دھمکیاں دی گئیں، رؤف حسن
انہوں نے الزام لگایا کہ اس سے 4 روز قبل بھی مجھ پر حملہ کیا گیا، مجھے مکے مارے گئے، گالیاں بھی دیں اور دھمکیاں بھی دیں، کل جو حملہ ہوا اس میں بھی یہی ہوا۔
انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے مجھ پر حملہ کیا وہ میری شہ رگ کاٹنا چاہتے تھے، میرا زخم تو ٹھیک ہو جائے گا لیکن عوام کی روح پر لگا زخم کبھی ختم نہیں ہوگا۔
وقت آ گیا ہے کہ سب کو ملک کے لیے کھڑا ہونا پڑے گا
رؤف حسن کا کہنا تھا کہ رات کے اندھیرے میں ہمارا حق چھینا گیا، وقت آ گیا ہے کہ ساری قوم کو کھڑا ہونا پڑے گا، گھروں سے باہر نکلنا ہوگا، یہ ریاست کے آگے بڑھنے کا سوال ہے، ریاست کو بند گلی میں دھکیل دیا گیا ہے، جو بھی بیانیہ بنایا گیا وہ ان کے منہ پر پڑا ہے۔