بنگلا دیش کے رکن پارلیمنٹ انوار العظیم کی بھارت میں پراسرار موت کی تصدیق تو ہوگئی لیکن لاش تاحال نہیں مل سکی، جبکہ بھارتی حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ قتل کے الزام میں 3افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق مسلسل تیسری بار کامیاب ہونے والے انوار العظیم کا تعلق حکمران جماعت عوامی لیگ سے ہے۔ اہلِ خانہ کے مطابق انوار العظیم علاج کے سلسلے میں گزشتہ ہفتے بھارت گئے تھے جہاں وہ 15 مئی سے لاپتا تھے۔
مزید پڑھیں
میڈیا رپورٹس کے مطابق بدھ کو بھارت کے شہر کلکتہ کی پولیس نے انوار العظیم کی موت کی تصدیق کی لیکن ان کی لاش تاحال برآمد نہیں ہوسکی ہے۔ دوسری جانب بنگلا دیش کی وزارتِ داخلہ نے بھی تصدیق کی کہ انوار العظیم کو بھارتی شہر کلکتہ میں قتل کیا گیا ہے اور بھارت میں موجودگی کے دوران وہ لگ بھگ ایک ہفتے سے لاپتا تھے۔
بنگلا دیشی وزیرِ داخلہ اسد الزمان نے بدھ کو پریس کانفرنس کے دوران بتایا تھا کہ بنگلا دیش کی پولیس اور بھارت میں کلکتہ کی پولیس انوار العظیم کے قتل کی مشترکہ تحقیقات کر رہی ہیں اس سلسلے میں 3افراد کو گرفتار بھی کرلیا گیا ہے، تینوں ملزمان بنگلا دیشی شہری ہیں۔
بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا کے مطابق انوار العظیم کے قتل کی تحقیقات کے لیے قائم اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم کے حکام کا کہنا ہے کہ بنگلا دیشی رکنِ پارلیمان کو کلکتہ کے ایک پوش علاقے میں موجود فلیٹ میں قتل کیا گیا ہے۔
تحقیقاتی ٹیم کے مطابق جس فلیٹ میں قتل ہوا وہ ایک بھارتی نژاد امریکی شہری اختر الزماں نے کرائے پرلیا تھا۔
کرائم انویسٹی گیشن ڈپارٹمنٹ کے انسپکٹر جنرل اکلیش چترویدی نے بتایا کہ فلیٹ سے حاصل کی گئی سی سی ٹی وی فوٹیج سے واضح ہو رہا ہے کہ 13 مئی کو انوار العظیم سے ملنے دو مرد اور ایک خاتون آئے تھے۔ بعد ازاں 13 سے 15 مئی کے درمیان الگ الگ وقتوں پر یہ افراد اس فلیٹ سے نکلے جب کہ دونوں مردوں کے ہاتھوں میں بڑے بڑے بیگ تھے۔
بنگلا دیش کی حکومت اور بھارتی پولیس کی جانب سے انوار العظیم کی ہلاکت کی تصدیق کے بعد ان کی بیٹی ممتارین فردوس نے اپنے والد کے قتل کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔