آج پاکستان اور دنیا بھر میں پاکستان کے قومی جانور مارخور کا پہلا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ رواں برس 2 مئی کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے پاکستان اور 8 دیگر ممالک کی سرپرستی میں ایک قرارداد منظور کی تھی جس میں 24 مئی کو مارخور کا عالمی دن منانے کا اعلان کیا گیا تھا۔
یہ دن مارخور کے تحفظ کی اہمیت کو تسلیم کرتا ہے، جسے 2014 میں ’خطرے سے دوچار‘ کے طور پر درجہ بند کیا گیا تھا، مارخور ماحولیاتی نظام میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے۔ قرارداد کے مطابق، یہ دن منانے کا مقصد مارخور کو تحفظ دینے کے لیے بین الاقوامی اور علاقائی سطح پر تعاون کو بڑھانے کی جانب توجہ مبذول کرانا ہے۔
مزید پڑھیں
مارخور پاکستان کا قومی جانور بھی ہے جو زیادہ تر گلگت بلتستان، چترال، وادی کیلاش، ہنزہ اور بلوچستان میں پایا جاتا ہے۔ پاکستان کے علاوہ مارخور انڈیا، افغانستان، ازبکستان، تاجکستان اور چند دیگر علاقوں میں بھی پایا جاتا ہے۔
قدرتی وسائل کے تحفظ کے بین الاقوامی ادارے (آئی یو سی این ) کے مطابق مارخور کا شمار بھی ایسے جانوروں میں ہوتا ہے جن کی نسل کو معدومیت کے خطرات لاحق ہیں۔
پاکستان میں مارخور کی مجموعی تعداد کتنی ہے؟
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ مارخور وسطی و جنوبی ایشیا میں پایا جانے والا ایک اہم جانور ہے جس کے مساکن کی حفاظت ماحولیاتی حوالے سے لازمی اہمیت رکھتی ہے۔ اس سے علاقائی معیشت کی ترقی، دیگر جانوروں کے تحفظ کی کوششوں کو بہتر بنانے اور پائیدار سیاحت میں بھی مدد مل سکتی ہے۔
اس قرارداد میں اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام (یو این ای پی) سے ہر سال مارخور کا عالمی دن منانے کا اہتمام کرنے کا کہا گیا ہے۔
2014 کے بعد پاکستان میں مارخور کی تعداد میں اضافہ دیکھا گیا جو ایک دہائی کے عرصہ میں 2 گنا بڑھ چکی ہے۔ اس دوران کسی برس مارخور کی تعداد میں اس سے گزشتہ سال کے مقابلے میں کمی نہیں ہوئی۔ اندازے کے مطابق اس وقت پاکستان میں مجموعی طور پر 3 ہزار 500 سے 5 ہزار تک مارخور موجود ہیں جن کی بڑی تعداد خیبرپختونخوا میں پائی جاتی ہے۔