پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار کوئی صوبہ وفاقی حکومت سے پہلے سالانہ بجٹ پیش کرنے جا رہا ہے۔ خیبرپختوانخوا میں بجٹ 2024-25 کی منظوری کے لیے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کے زیرصدارت کابینہ کا خصوصی اجلاس جاری ہے جس میں آئندہ مالی سال کے بجٹ کی منظوری دی جائے گی۔
مزید پڑھیں
کابینہ اجلاس میں صوبائی کابینہ اراکین کے علاوہ چیف سیکریٹری، ایڈیشنل چیف سیکریٹریز اور متعلقہ انتظامی سیکریٹریز بھی شریک ہیں۔ کابینہ سے منظوری کے بعد بجٹ خیبرپختونخوا اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔ اس سلسلے میں صوبائی اسمبلی کا اجلاس آج دوپہر 2 بجے طلب کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق، خیبر پختونخوا کے آئندہ مالی سال 25-2024 کے بجٹ کا حجم 1700 ارب روپے سے زائد کا رکھا گیا ہے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ طے شدہ معاہدے کے تحت صوبائی بجٹ 100 ارب روپے تک سرپلس ہوگا۔ آئندہ مالی سال کے صوبائی بجٹ میں ترقیاتی کاموں کے لیے 300 ارب روپے سے زائد رقم رکھی گئی ہے۔
سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ
سالانہ بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 15 فیصد اضافہ اور صحت کارڈ کے لیے 28 ارب روپے سے زائد کا فنڈ تجویز کیا گیا ہے۔ بجٹ میں 3 سال سے خالی آسامیوں کو پُر کرنے کے بجائے ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
بجٹ میں بی آر ٹی کے لیے ڈھائی ارب روپے تک سبسڈی فنڈ مختص کرنے اور اس کے کرایوں میں فی اسٹاپ 5 سے 10 روپے اضافہ کی تجویز بھی دی گئی ہے۔
کوئی نیا ٹیکس نہیں
بجٹ میں نئے ٹیکس لگانے کے بجائے موجودہ ٹیکسوں میں رد و بدل کیا گیا ہے، صوبے میں اراضی کے انتقال پرمختلف ٹیکسز 6 فیصد سے کم کر کے 3 فیصد پرلانے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔
محکمہ خزانہ نے صوبائی بجٹ میں تمباکو خریدنے والے کمپنیوں پر ایکسائز ڈیوٹی لگانے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
اس کے علاوہ، بجٹ میں چشمہ رائٹ بینک کینال منصوبے کے لیے 2 ارب روپے جبکہ 90 فیصد فنڈ جاری منصوبوں کے لیے مختص کرنے کی تجویز بھی شامل ہے۔
صوبائی حکومت نے سالانہ بجٹ میں نوجوانوں کے لیے آسان شرائط پر قرضوں کے لیے 10 ارب روپے سے زائد کے فنڈز مختص کیے ہیں۔