انسداد دہشت گردی عدالت نے جامعہ کراچی میں خود کش حملے میں ملوث 5 مفرور دہشتگردوں کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے ہیں۔
انسداد دہشتگردی عدالت میں جامعہ کراچی میں خود کش دھماکے میں 3 چینی باشندوں سمیت 4 افراد کی ہلاکت کے کیس کی سماعت ہوئی، کیس کی سماعت کے دوران پولیس حکام نے عدالت کو بتایا کہ حملے میں ملوث کالعدم تنظیم بلوچ لبریشن آرمی کے 5 دہشتگرد ابھی تک گرفتار نہیں ہوئے ہیں۔
مزید پڑھیں
عدالت نے پولیس کے بیان پر برہمی کا اظہار کیا اور مفرور ملزمان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے، عدالت نے تفتیشی افسر سے مفرور ملزمان سے متعلق رپورٹ بھی طلب کرلی ہے۔
آج کیس کی سماعت کے دوران جیل حکام نے گرفتار ملزم داد بخش کو عدالت میں پیش کیا، ملزم داد بخش کے وکیل نے عدالت سے کیس کی سماعت ملتوی کرنے کی درخواست کی۔
وکیل صفائی نے مؤقف اپنایا کہ سرکاری وکیل کی جانب سے یو ایس بی کو اوپن کورٹ میں چلانے کی درخواست کو چیلنج کرنا ہے، لہذا سماعت ملتوی کی جائے۔
عدالت نے کیس کی مزید سماعت 27 مئی تک ملتوی کردی اور تفتیشی افسر کو آئندہ سماعت پر گواہ کو بھی پیش کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
مقدمے کا پس منظر
پولیس کے مطابق اپریل 2022 کو جامعہ کراچی میں خودکش دھماکا ہوا تھا، دھماکے میں 3 چینی باشندوں سمیت 4 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
خود کش حملے میں ہلاک ہونے والوں میں جامعہ کراچی کے کنفیوشش انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر ہوانگ گوئپنگ، ڈنگ موپینگ، چین سائی شامل ہیں، ڈرائیور خالد بھی اس حملے میں جاں بحق ہوا۔
پولیس کے مطابق دہشتگردوں کی سہولت کاری میں ملوث ملزم داد بخش مقدمے میں گرفتار ہے، ملزمان کے خلاف سی ٹی ڈی تھانے میں مقدمات درج ہیں۔
مقدمے میں ملوث کالعدم تنظیم بلوچ لبریشن آرمی کے 5 دہشتگرد مفرور ہیں، مفرور دہشت گردوں میں کالعدم بی ایل اے کے کمانڈربشیر، کیپٹن رحمان گل، خلیل احمد موسیٰ عرف واجا، میر سفیر احمد اور بشیر زیب شامل ہیں۔