خیبر پختونخوا میں 100 ارب سرپلس بجٹ پیش، تمباکو ٹیکس میں اضافہ، پراپرٹی پر کمی کی تجویز

جمعہ 24 مئی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

خیبرپختونخوا نے وفاق سے پہلے سال 25-2024 کا 100 ارب روپے سر پلس بجٹ اسمبلی میں پیش کر دیا ہے، جس میں مختلف شعبوں میں ٹیکسوں میں کمی لانے کی تجویز پیش کی گئی ہے جبکہ صوبے کی آمدن بڑھانے کے لیے تمباکو پر صوبائی ایکسائز ڈیوٹی لگانے کی تجویزدی گئی ہے۔

وزیرخزانہ خیبر پختونخوا آفتاب عالم نے جمعہ کو بجٹ سال 25-2024 خیبر پختونخوا اسمبلی میں پیش کردیا ہے جس میں محصولات کا ہدف 1754 ارب روپے رکھا گیا ہے جبکہ ترقیاتی کاموں کے لیے کل اخراجات 1654 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

ٹیکسز میں رد و بدل

خیبر پختونخوا حکومت نے بجٹ میں صوبے کی آمدن کو بڑھانے کے لیے ٹیکس نیٹ ورک میں رد وبدل کرتے ہوئے متعدد شعبوں میں عائد ٹیکسز میں کمی لانے کی بھی تجویز پیش کی ہے جبکہ کچھ شعبوں میں ٹیکسز کی شرح بڑھانے کی تجویز دی گئی ہے۔

بجٹ دستاویزات کے مطابق حکومت نے پروڈکٹس کی سیل بڑھانے کے لیے آن لائن سروسزپرعائد ٹیکسزمیں نمایاں کمی کی تجویز پیش کی ہے۔

ہوٹلوں پرعائد سیل ٹیکس کوکم کرکے 6 فیصد کرنے کی تجویزدی گئی ہے جوکہ پہلے8 فیصد تھا۔ شادی ہالز کے لیے فلسفہ سیلز ٹیکس متعارف کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

بجٹ دستایزات میں تجویز کیا گیا ہے کہ پراپرٹی ٹیکس میں بھی کمی ہونی چاہیے۔ کارخانوں پرپراپرٹی ٹیکس فی کینال 13600روپے سے کم کرکے 10000 روپے کرنے کی تجویزدی گئی ہے۔

کمرشل پراپرٹی پرٹیکس جوماہانہ کرایہ کا 16 فیصد ہے، کم کرکے 10 فیصد کرنے کی تجویزدی گئی ہے جبکہ پرائیوٹ، میڈیکل اسٹورزاورصحت سے متعلقہ دیگرکاروبار پریہ ٹیکس 5 فیصد کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔

تمباکو پرٹیکس میں اضافے کی تجویز، نسوار بھی مہنگی ہوگی؟

صوبائی بجٹ دستاویز کے مطابق 80 فیصد تمباکو خیبر پختونخوا میں پیدا ہوتا ہے جبکہ تمباکو سے متعلق معاملات وفاق نے اپنے پاس رکھے ہیں۔ صوبائی حکومت نے صوبائی آمدن بڑھانے کے لیے تمباکو ٹیکس میں اضافہ کی تجویز پیش کی ہے۔

 جس کے لیےصوبائی ایکسائزڈیوٹی بل اسمبلی میں پیش کیا جائے گا اورٹیکس کا نفاذ کسانوں کی بجائے ٹوبیکوکمپنیزپرہوگا۔ جوتمباکومنصوعات پر بھی لاگوہوگا جبکہ بل کی منظوری کے بعد قیمتوں میں بھی اضافہ ہوگا۔

بجٹ پر انحصار، گلے شکوؤں سے بھرپور بجٹ

بجٹ میں صوبے کی آمدن کو 2 حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے، صوبے کی اپنی آمدن اوروفاق سے ملنے والا حصہ شامل ہیں۔ صوبائی وزیرخزانہ نے بجٹ تقریرکا آغاز ہی وفاق سے گلے شکوؤں سے کیا۔ بجٹ تقریرمیں آفتاب عالم نے بتایا کہ وفاق کے ذمے ضم شدہ اضلاع کا سالانہ حصہ 262 ارب روپے بنتا ہے تاہم ابھی صرف 123 ارب روپے ملے ہیں۔

جس کی وجہ سے صوبے کو سالانہ 139 ارب روپے خسارے کا سامنا ہے۔ پن بجلی کے خالص منافع کی مد میں بھی وفاق صوبے کو کم ادائیگی کررہا ہے اوروفاق کے ذمے 1800 ارب روپے کے بقایاجات ہیں جبکہ تیل کے ذخائر کی مد میں وفاق پر46 ارب سے زیادہ کے بقایاجات ہیں۔

بجٹ کا 75 فیصد سرکاری ملازمین پرخرچ ہوگا جبکہ ترقیاتی کاموں پر 25 فیصد

خیبر پختونخوا حکومت نے تمام اخراجات کا تخمینہ 1654 ارب روپے لگایا ہے جس کا 75 فیصد یقینی1237 ارب روپے اخراجات جاریہ، تنخواہ، پنشن اور دیگر اخراجات پر خرچ ہوگا۔

بجٹ میں صوبے میں ترقیاتی کاموں کے لیے 416 ارب روپے رکھنے کی تجویز بھی پیش کی گئی ہے جو کل بجٹ کا 25 فیصد بنتا ہے۔ بجٹ دستاویز کے مطابق گزشتہ سال تنخواہوں اور پنشن پر 890 ارب روپے خرچ ہوئے تھے جبکہ اس سال 1254 ارب کی تجویزدی گئی ہے۔ گزشتہ سال 301 ارب روپے ترقیاتی کاموں کے لیے رکھے گئے تھے جبکہ خرچ صرف 135 ارب روپے ہوئے ہیں۔

احساس پروگرام بحال

بجٹ میں احساس پروگرام کو بھی شامل کیا گیا ہے، جس کے تحت احساس روزگار پروگرام، احساس نوجوان پروگرام وراحساس ہنرپروگرام کے لیے 12 ارب روپے رکھنے کی تجویزدی گئی ہے۔

احساس اپنا گھرپروگرام

بجٹ میں احساس اپنا گھرپروگرام کوبھی شامل کیا گیا ہے، جس کے لیے 3 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے، اپنا گھرپروگرام کے تحت 5 ہزارگھرتعمیرکیےجائیں گے۔

صحت کارڈ کے لیے37 بلین مختص

 بجٹ میں عوام کو مفت علاج کی سہولت فراہم کرنے کے لیے صحت کارڈ پروگرام کے لیے 37 ارب روپے مختص کرنے کی بھی تجویز دی گئی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp