وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کا کہنا ہے کہ لوشیڈنگ کا مسئلہ حل نہیں ہوا ہے، وفاق کو 15 دن کی ڈیڈلائن دی ہے، جس میں ابھی کچھ دن باقی ہیں، صوبائی حکومت لوشیڈنگ پر خاموش نہیں رہے گی۔
ایک ایسے وقت میں جب کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے صوبے میں لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے لیے 15 روز کی ڈیڈلائن دی ہوئی ہے، پشاور سے ان کے رکن اسمبلی فضل الٰہی بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے اور مبینہ طور پر زبردستی گرڈاسٹیشن میں داخل ہو کر بجلی بحال کر دی۔
مزید پڑھیں
پشاور میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کے خلاف رحمان بابا گرڈ اسٹیشن کے سامنے بڑی تعداد میں اہل علاقہ جمع ہوئے اور بجلی بحال کرنے کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین کی قیادت ایم پی اے حاجی فضل الہی کر رہے تھے۔
بدترین لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے
مظاہرین سے بات کرتے ہوئے فضل الٰہی نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں بدترین لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے۔ جبکہ صوبہ سستی بجلی پیدا کرکے پورے ملک کو دے رہا ہے، تاہم صوبے کے عوام شدید گرمی میں بجلی سے محروم ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 3روپے کا یونٹ 87 روپے میں مل رہا ہے۔ کشمیر کے لوگوں نے ہمت کی تو بجلی 3روپے میں مل گئی۔ ہم اپنے حق کے لیے کھڑے ہونگے۔بجلی لوڈ شیڈنگ کا مسئلہ حل نہیں ہوا تو کل شیخ محمدی گریڈ اسٹیشن بند کر دینگے۔ شیخ محمدی گریڈ اسٹیشن بند ہونے سے اسلام آباد کی بجلی بھی بند ہوجائیگی۔ صاف بات ہے جب تک لوڈشیڈنگ کا خاتمہ نہیں ہوتا، گریڈ اسٹیشنز کے باہر ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔
اسٹامپ پیپر پر معاہدے کا مطالبہ
عینی شاہدین کے مطابق مظاہرین نعرے بازی کرتے ہوئے رحمان بابا گرڈاسٹیشن میں داخل ہوئے اور علاقے کو بجلی کی سپلائی بحال کر دی۔ جبکہ ایم پی اے فضل الٰہی مذاکرات کے لیے گرڈ اسٹیشن میں داخل ہوئے اور واپڈا حکام سے لوڈشیڈنگ نہ کرانے کے معاہدہ کا معاہدہ اسٹامپ پیپر پر کرنے کا مطالبہ کیا۔
کسی میں زور ہے تو بجلی بند کرکے دکھائے
بجلی کی بحالی کے بعد رکن کے پی اسمبلی فضل الٰہی نے کہا کہ انھوں نے اپنے علاقے کی بجلی بحال کر دی ہے، اگر کسی میں زور ہے تو دوبارہ بند کر کے دکھائے۔انہوں نے بتایا کہ واپڈا حکام کے ساتھ اسٹامپ پیپر پر معاہدہ کیا ہے۔
ایم پی اے نے فیڈرز کی بجلی ان کر دی، ترجمان پیسکو
دوسری جانب واقعے کے بعد ترجمان پیسکو نے میڈیا کا جاری بیان میں بتایا کہ ایم پی اے فضل الٰہی نے مظاہرین کے ہمراہ پیسکو رحمان بابا گرڈ اسٹیشن کا گھیراؤ کر کیا اور مظاہرین کیساتھ گرڈ اسٹیشن میں داخل کر زبردستی فیڈرز چالو کروائے۔
ترجمان کے مطابق مظاہرین نے زبردستی 9فیڈرز چالو کروائے جو ہائی لاس فیڈرز میں شمار ہوتے ہیں، اور یہ سب پولیس کی بھاری نفری کی موجودگی میں ہوا۔
ترجمان پیسکو کے مطابق آن کرائے گئے فیڈرز میں ہزارخوانی، یکاتوت، اخون آباد، نیوچمکنی، سوڑیزئی بالا، شالوذان اور قلندرآباد شامل ہیں، یہ فیڈرز ہیں جن میں بجلی چوری اور واجبات کی عدم ادائیگی کی وجہ سے لاسز 80 فیصد سے زائد ہیں۔
کے پی میں کتنے گھنٹے کی لوشیڈنگ ہو رہی ہے؟
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے چند دن پہلے بجلی کی لوشیڈنگ پر پیسکو کا کنٹرول سنبھالنے کا اعلان کیا تھا، جس کے اگلے روز ہی پیسکو چیف اپنی ٹیم کے ساتھ سی ایم ہاؤس پہنچ گئے تھے اور بجلی کی لوشیڈنگ اور لائن لاسز پر وزیر اعلی کو بریفنگ دی تھی۔ اور لوشیڈنگ دورانیہ میں کمی کی یقین دہانی گئی تھی اور 22 گھنٹے سے کم کرکے 18 گھنٹے تک لانے کا وعدہ کیا گیا تھا۔
لوشیڈنگ کا مسئلہ حل نہیں ہوا، علی امین گنڈا پور
گزشتہ روز پشاور میں میڈیا سے بات چیت میں علی امین گنڈاپور نے بتایا کہ بجلی کی لوشیڈنگ کا مسئلہ حل نہیں ہوا ہے، وفاق کو 15 دن کی ڈیڈلائن دی ہے، جس میں ابھی کچھ دن باقی ہیں۔ میں نے اپنے پاس نوٹ کیا ہے 15 دن پورے ہو گئے تو بتاؤں گا بجلی کا نظام کس طرح کنٹرول میں لیں گے۔
صوبہ ادائیگی کے لیے تیار ہے
علی امین کے مطابقاگر عوام پر بقایاجات ہیں یا چوری ہو رہی ہے تو صوبہ ادائیگی کے لیے تیار ہے، وفاق بجلی خالص منافع کی مد میں وفاق کے ذمے بقایاجات سے کٹوٹی کرے۔ انہوں نے واضح کیا کہ صوبائی حکومت لوشیڈنگ پر خاموش نہیں رہے گی۔