محکمہ زکوٰۃ و عشر سندھ نے گزشتہ 10 سالوں میں وفاق سے ملنے والے کھربوں روپے فنڈز کی تفصیلات سندھ ہائیکورٹ میں پیش کردی ہیں۔
سندھ ہائیکورٹ میں جسٹس صلاح الدین پنہور کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے محکمہ اوقاف کی زمین کا نجی تعلیمی اداروں کے زیر استعمال ہونے سے متعلق درخواست کی سماعت کی۔
کیس کی سماعت کے دوران سیکریٹری اوقاف و مذہبی امور نے صوبائی محکمہ اوقاف کو وفاقی حکومت کی جانب سے گزشتہ 10 سالوں میں ملنے والی رقم کی تفصیلات عدالت میں پیش کیں۔
مزید پڑھیں
محکمہ اوقاف کی جانب سے عدالت میں جمع کروائی گئی تفصیلات کے مطابق محکمے کو گزشتہ 10 سالوں میں وفاق سے 16,476,509 ملین روپے کے زکوۃ فنڈز موصول ہوئے ہیں۔
محکمہ اوقاف سندھ نے عدالت میں مؤقف اپنایا کہ زکوٰۃ کے فنڈز گزارہ الاؤنس، تعلیمی وظائف کے لیے استعمال ہوئی، دینی مدارس، مریضوں کی دیکھ بھال، سماجی بہبود، غیر شادی شدہ خواتین کی شادی میں امداد، عید پیکیج اور قومی سطح کے صحت کے اداروں میں بھی رقم تقسیم کی گئی۔
عدالت نے محکمہ اوقاف سے 9 ہزار ایکڑ زرعی اراضی کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے حکم دیا ہے کہ بتایا جائے کہ یہ زمین مزارات اور مدارس سمیت کن مقاصد کے لیے استعمال کی جارہی ہے۔
سیکریٹری اوقاف و مذہبی امور نے عدالت کو بتایا کہ صوبے میں متروکہ وقف املاک اور چیف ایڈمنسٹریٹر اوقاف کے دفاتر حیدرآباد میں ہیں، جائیدادوں اور زرعی اراضی سے متعلق ریکارڈ داخل کرنے کے لیے مہلت دی جائے۔
عدالت نے محکمہ اوقاف کو جائیدادوں کی تمام تفصیلات کے ساتھ ساتھ زرعی اور کمرشل املاک کی لیز پر نیلامی کے لیے گزشتہ 10 سال کا مکمل ریکارڈ بھی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کرنے کی ہدایت کی ہے۔
عدالت نے محکمہ اوقاف کو شاہ عنایت شہید، قادر بخش بیدل اور شاہ ولی اللہ کی اکیڈمیز قائم کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔