بلوچستان میں ان دنوں حکومت کی جانب سے افیون کی کاشت کے خلاف کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ گزشتہ ماہ اینٹی نارکوٹکس فورس اور ضلعی انتظامیہ نے قلعہ عبداللہ میں پوست کی کاشت کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے 500 ایکڑ پر افیون کی غیر قانونی کاشت کو تلف کیا۔
مزید پڑھیں
ضلعی انتظامیہ کے مطابق غیر قانونی افیون کی کاشت کرنے والوں کے خلاف مزید کارروائیاں بھی کی جائیں گی۔ تاہم حکومتی آپریشن کے باوجود صوبے کے شمالی اضلاع میں غیر قانونی افیون کی کاشت کا سلسلہ جاری ہے۔
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے افیون کی کاشت کرنے والے شخص نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں خفیہ طور پر پوست کی کاشت کا سلسلہ جاری ہے۔
’دراصل پوست کے بیج کو خزاں کے موسم میں بیجا جاتا ہے جو 4 سے 5 ماہ کے درمیان تیار ہوجاتی ہے جس کے بعد اس کا باقاعدہ پھل اگنا شروع ہو جاتا ہے، پھر اسے کٹ لگایا جاتا ہے جسے نیش کہا جاتا ہے، اور اس نیش سے نکلنے والے مواد کو اکٹھا کیا جاتا ہے جسے افیون کہا جاتا ہے‘۔
انہوں نے بتایا کہ بلوچستان میں روزگار کی کمی کی وجہ سے لوگ افیون کو غیر قانونی طور پر کاشت کرتے ہیں کیونکہ پوست کی کاشت میں محنت اور پانی کا استعمال کم ہوتا ہے۔ اس وقت مارکیٹ میں افیون ڈیڑھ سے 2 لاکھ روپے فی کلو میں فروخت ہوتی ہے جو کاشتکاروں کے لیے منافع بخش ہے۔