بلوچستان میں افیون کی غیرقانونی کاشت کیسے ہورہی ہے؟

پیر 27 مئی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بلوچستان میں ان دنوں حکومت کی جانب سے افیون کی کاشت کے خلاف کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ گزشتہ ماہ اینٹی نارکوٹکس فورس اور ضلعی انتظامیہ نے قلعہ عبداللہ میں پوست کی کاشت کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے 500 ایکڑ پر افیون کی غیر قانونی کاشت کو تلف کیا۔

ضلعی انتظامیہ کے مطابق غیر قانونی افیون کی کاشت کرنے والوں کے خلاف مزید کارروائیاں بھی کی جائیں گی۔ تاہم حکومتی آپریشن کے باوجود صوبے کے شمالی اضلاع میں غیر قانونی افیون کی کاشت کا سلسلہ جاری ہے۔

وی نیوز سے بات کرتے ہوئے افیون کی کاشت کرنے والے شخص نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں خفیہ طور پر پوست کی کاشت کا سلسلہ جاری ہے۔

’دراصل پوست کے بیج کو خزاں کے موسم میں بیجا جاتا ہے جو 4 سے 5 ماہ کے درمیان تیار ہوجاتی ہے جس کے بعد اس کا باقاعدہ پھل اگنا شروع ہو جاتا ہے، پھر اسے کٹ لگایا جاتا ہے جسے نیش کہا جاتا ہے، اور اس نیش سے نکلنے والے مواد کو اکٹھا کیا جاتا ہے جسے افیون کہا جاتا ہے‘۔

انہوں نے بتایا کہ بلوچستان میں روزگار کی کمی کی وجہ سے لوگ افیون کو غیر قانونی طور پر کاشت کرتے ہیں کیونکہ پوست کی کاشت میں محنت اور پانی کا استعمال کم ہوتا ہے۔ اس وقت مارکیٹ میں افیون ڈیڑھ سے 2 لاکھ روپے فی کلو میں فروخت ہوتی ہے جو کاشتکاروں کے لیے منافع بخش ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

سہیل آفریدی بزدار طرز کے وزیراعلیٰ، کے پی میں دہشتگردی کے خلاف آپریشن نہیں رکےگا، طلال چوہدری

ہانگ کانگ سکسز ٹورنامنٹ: عباس آفریدی قومی ٹیم کے کپتان مقرر

سانائے تاکائی چی: جاپان کی ’آئرن لیڈی‘ اور پہلی خاتون وزیراعظم کون ہیں؟

سندھ: کچے کے ڈاکوؤں کے ہتھیار ڈالنے کی پیشکش، نئی پالیسی ہے کیا؟

بنگلہ دیش میں پاکستان کے نئے تعینات ہائی کمشنر کی مشیر برائے خوراک سے ملاقات

ویڈیو

آنکھوں میں اندھیرا مگر خواب روشن: حسن ابدال کی اسرا نور کی کہانی

وطن واپسی کے 2 سال، کیا نواز شریف کی سیاسی زندگی اب جاتی عمرہ تک محدود ہوگئی ہے؟

شہباز حکومت اور جی ایچ کیو میں بہترین کوآرڈینیشن ہے، ون پیج چلتا رہے گا، انوار الحق کاکڑ

کالم / تجزیہ

افغانوں کو نہیں، بُرے کو بُرا کہیں

ہم ’یونیورس 25‘ میں رہ رہے ہیں؟

پاک افغان امن معاہدہ کتنا دیرپا ہے؟