مقامی میڈیا میں رپورٹ ہونے والی خبر کے مطابق ملک میں گندم کا وسیع اسٹاک ہونے کے باوجود آٹا بحران پیدا ہوا ہے۔
ذرائع نیشنل فوڈ سکیورٹی کے مطابق ملک میں گندم کا 44 لاکھ 37 ہزار میٹرک ٹن اسٹاک موجود ہے، گندم کا موجودہ اسٹاک اپریل کےآخرتک کیلئے کافی ہے، 13لاکھ میٹرک ٹن درآمدی گندم موجودہ اسٹاک کے علاوہ موجود ہو گی۔
پنجاب کے پاس 106دن کا 22 لاکھ 5 ہزار میٹرک ٹن اسٹاک ہے، سندھ کے پاس 98 دن کی 8 لاکھ 37 ہزار میٹرک ٹن گندم ہے۔
کے پی کے پاس 152 دن کی 6 لاکھ 46 ہزار میٹرک ٹن گندم ہے، صوبےکی جانب سے ملز کو وعدوں کے باوجود کم گندم جاری کی جارہی ہے، سرکاری گندم کم جاری ہونے سے اوپن مارکیٹ میں گندم کی قیمت بڑھ گئی۔
سندھ یومیہ 10 ہزار کی بجائے 8 ہزار میٹرک ٹن گندم فلار ملز کو دے رہا ہے، پنجاب سرکاری گندم 25 ہزارکی بجائے 20 ہزار میٹرک ٹن گندم ملز کو جاری کرتا رہا، بلوچستان ایک ہزارکی بجائے 350 میٹرک ٹن گندم ملوں کو جاری کر رہاہے۔
کے پی سرکاری گندم 6 ہزارکی بجائے4500 میٹرک ٹن یومیہ جاری کر رہا ہے۔
سندھ میں گندم کی امدادی قیمت 4 ہزار روپے فی من مقرر ہونے سے ذخیرہ اندوزی بڑھ گئی، صوبے پاسکو کے پاس موجود اپنے کوٹے کی گندم اٹھانے سے گریزاں ہیں، بلوچستان بھی پاسکو کی گندم مہنگی قرار دے کر اٹھانے سے گریزاں ہے۔