اسرائیلی فورسز کی رفح میں محفوظ قرار دیے گئے پناہ گزینوں کے کیمپ پر بمباری کے بعد لگنے والی آگ سے کم از کم 40 فلسطینی زندہ جل گئے۔ اس واقعہ میں شہید ہونے والوں میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔
مزید پڑھیں
وفا نیوز ایجنسی کے مطابق، فلسطینی ہلال احمر نے کہا ہے کہ اسرائیلی بمباری کے باعث ٹینٹوں میں رہائش پذیر کئی افراد زندہ جل گئے، جبکہ زخمیوں کی تعداد اتنی زیادہ ہے کہ قریبی اسپتال اس صورتحال سے نمٹنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔
مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کے ادارے انروا کے قریب حال ہی میں قائم کیے گئے ٹینٹ کیمپ پر اسرائیلی فوج نے رات 8 بجکر 45 منٹ پر 8 میزائل برسائے۔ غزہ کے شہری دفاع کے سربراہ ڈاکٹر محمد المغیر نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیلی فوج نے اس علاقے کو سیف زون قرار دیا ہوا ہے مگر اس کے باوجود وہاں بمباری کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ ان کی ٹیم کو آگ بجھانے میں 45 منٹ لگے جس کے بعد وہاں سے کئی لاشوں اور زخمیوں کو نکالا گیا اور انہیں فیلڈ اسپتالوں میں منتقل کیا گیا۔
فلسطینی حکام کے مطابق، اسرائیلی فوج کی تل السلطان کے علاقے میں خیمہ کیمپ پر بمباری ان حملوں کی کڑی ہے جو گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران جبالیہ، نصیرات اور غزہ سٹی کے علاقوں میں بے گھر فلسطینیوں کی پناہ گاہوں پر کیے گئے جن میں کم از کم 160 فلسطینی شہید ہوئے۔
اسرائیلی فوج نے تل السلطان کیمپ پر حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس نے حماس کے جنگجوؤں کو نشانہ بنایا تھا۔ اسرائیلی فوج نے اعتراف کیا کہ کیمپ پر بمباری کے بعد آگ لگنے سے شہری زخمی ہوئے اور اس واقعہ کی تحقیقات جاری ہیں۔
الجزیرہ نے تل السلطان کیمپ کی 2 روز قبل لی گئی سیٹلائٹ تصاویر شیئر کی ہیں جن میں سینکڑوں خیموں کو دیکھا جاسکتا ہے۔ کیمپ کے جس مقام پر بمباری کی گئی وہاں غزہ کی پٹی اور مغربی رفح سے ہزاروں کی تعداد میں آنے والے فلسطینی شہریوں کے لیے رواں برس جنوری میں ہی نئے خیمے قائم کیے گئے تھے۔
فلسطینی صدر محمود عباس کے ترجمان نے اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری طور پر جنگ بندی کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کی جاری نسل کشی عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کو چیلنج کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے جنگی جرائم کے ذمہ دار امریکا کے صدر جوبائیڈن ہیں۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کے بعد سے ابتک اسرائیلی حملوں میں 35 ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید جبکہ 80 ہزار سے زیادہ افراد زخمی ہوچکے ہیں۔ شہید اور زخمی ہونے والوں میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔