ہم کالی بھیڑیں نہیں کالی بھڑیں ہیں، جسٹس اطہر من اللہ

جمعرات 30 مئی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سپریم کورٹ میں نیب ترامیم مقدمے کی سماعت کے دوران جسٹس اطہر من اللہ نے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کو جا کر بتا دیں، عدلیہ میں کوئی کالی بھیڑیں نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا ’ہم کالی بھیڑیں نہیں بلکہ  کالی بھڑیں ہیں۔‘

جسٹس جمال خان مندوخیل نے شکوہ کیا ’میں اپنی بات کرتا ہوں۔ میں سوشل میڈیا دیکھتا ہوں، اخبارات اور ٹی وی پڑھتا ہوں، وزیراعظم نے کالی بھیڑیں کہا تھا۔‘ جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ وزیراعظم نے یہ الفاظ موجودہ ججز کے لیے استعمال نہیں کیے۔ ‘

جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ وزیراعظم کو عدلیہ میں کالی بھیڑیں نظر آتی ہیں تو ریفرنس دائر کریں۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف نے ایک بیان میں کہا تھا کہ عدلیہ میں کچھ کالی بھیڑیں عمران خان کو ریلیف دینے پر بضد ہیں۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے شکوہ کیا کہ پارلیمنٹ میں جب سیاستدانوں کی تضحیک کی جاتی ہے تو باہر نکل کر اس طرح پریس کانفرنس نہیں کرتے۔

واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ ججز کے خلاف پریس کانفرنسز کرنے پر سینیٹر فیصل واوڈا اور مصطفٰی کمال کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی جاری ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp