سپریم کورٹ میں نیب ترامیم مقدمے کی سماعت کے دوران جسٹس اطہر من اللہ نے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کو جا کر بتا دیں، عدلیہ میں کوئی کالی بھیڑیں نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا ’ہم کالی بھیڑیں نہیں بلکہ کالی بھڑیں ہیں۔‘
جسٹس جمال خان مندوخیل نے شکوہ کیا ’میں اپنی بات کرتا ہوں۔ میں سوشل میڈیا دیکھتا ہوں، اخبارات اور ٹی وی پڑھتا ہوں، وزیراعظم نے کالی بھیڑیں کہا تھا۔‘ جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ وزیراعظم نے یہ الفاظ موجودہ ججز کے لیے استعمال نہیں کیے۔ ‘
مزید پڑھیں
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ وزیراعظم کو عدلیہ میں کالی بھیڑیں نظر آتی ہیں تو ریفرنس دائر کریں۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف نے ایک بیان میں کہا تھا کہ عدلیہ میں کچھ کالی بھیڑیں عمران خان کو ریلیف دینے پر بضد ہیں۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے شکوہ کیا کہ پارلیمنٹ میں جب سیاستدانوں کی تضحیک کی جاتی ہے تو باہر نکل کر اس طرح پریس کانفرنس نہیں کرتے۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ ججز کے خلاف پریس کانفرنسز کرنے پر سینیٹر فیصل واوڈا اور مصطفٰی کمال کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی جاری ہے۔