مسلم لیگ ن نے 28 مئی کو جنرل کونسل کے اجلاس سے قبل پارٹی صدر کا الیکشن کروایا جس کے لیے 11 رہنماؤں نے کاعذات نامزدگی تو حاصل کیے تھے مگر نواز شریف کے مقابلےمیں الیکشن نہیں لڑا ۔ اس طرح نواز شریف 6 سال بعد دوبارہ پارٹی صدر منتخب ہوگئے۔
مزید پڑھیں
نواز شریف کے دوبارہ پارٹی صدر بننے کے بعد پارٹی کتنی مضبوط ہوگی اس حوالے سے مسلم لیگ کے ایک سینیئر رہنما نے وی نیوز کو بتایا کہ اب بہت سی تبدیلیاں رونما ہوں گی اور سب سے پہلے پارٹی بیانیہ ’ووٹ کو عزت دو‘ دوبارہ سے سامنے آئے گا۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی کا باڈی اسٹرکچر تبدیل کیا جائے گا اور میاں نواز شریف ملک بھر کے دورے کریں گے اور پنجاب، کے پی، سندھ کے اندر پارٹی کنونشنز کا انعقاد کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف اپنے ملک بھر کے دورے ستمبر کے آخر یا اکتوبر کے شروع میں کریں گے کیوں کہ اس سے پہلے پارٹی کے تنظیمی معاملات کو حل کیا جائے گا۔
نواز شریف پارٹی کے کن عہدوں پر تبدیلی چاہتے ہیں؟
مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما نے وی نیوز کو بتایا کہ نواز شریف پارٹی کا نیا سیکریٹری جنرل لانے کا بھی ارادہ رکھتے ہیں اور اسی طرح نائب صدور کے عہدوں پر بھی تبدیلی کا امکان ہے۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی کے سوشل میڈیا کا ایک نیا عہدہ بنایا جارہا ہے جس کی انچارج وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز ہوں گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب کے علاوہ دیگر صوبائی صدور کی تبدیلی کا بھی امکان ہے۔
سنئیر رہنما نے بتایا کہ پارٹی کے جن عہدوں پر تبدیلی کا امکان ہے ان کے لیے ناموں کو شارٹ لسٹ کیا جارہا ہے جن کا نواز شریف انٹرویو بھی کریں گے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ نواز شریف نے ابھی تک سیکریٹری جنرل کے عہدے پر کوئی نام فائنل نہیں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گو خواجہ سعد رفیق کا نام میڈیا میں ضرور چل رہا ہے مگر اب تک اس حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ خواجہ سعد رفیق کی ابھی تک نواز شریف سے ون ٹو ون ملاقات بھی نہیں ہوئی ہے لیکن ہوسکتا ہے انہیں سیکرٹری جنرل بنا دیا جائے۔