زیادتی کی شکار 14 سالہ لڑکی کے والدین لاہور کے علاقے ثمن آباد کے رہائشی ہیں۔ والد محمد نذیر رکشہ ڈرئیوار ہے اور والدہ لوگوں کے گھروں میں کام کاج کرتی ہے۔
مزید پڑھیں
لڑکی کے والد نے بتایا کہ وہ غریب لوگ ہیں گھر کا خرچ پورا کرنے کے لیے دونوں میاں بیوی کام کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہماری بیٹی اسکول جاتی تھی لیکن کچھ مسائل کی وجہ سے وہ پچھلے کئی ماہ سے گھر پر ہی تھی، ہم دونوں میاں بیوی صبح سویرے کام پر چلے جاتے تھے اور پیچھے ہماری بیٹی گھر پر اکیلی ہی ہوتی تھی۔
والد نے بتایا کہ کچھ دن پہلے مجھے میری بیٹی نے کہا کہ اس کی طبعیت خراب ہے تو میں اسے چیک کروانے کے لیے ڈاکٹر کے پاس لے گیا، ڈاکٹر نے الٹراساؤنڈ کروانے کو کہا اور جب اس کی رپورٹ آئی تو پتا چلا کہ میری بیٹی 5 ماہ کی حاملہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب یہ بات سامنے آئی تو میں نے اپنی بیٹی سے پوچھا کہ یہ سب کیا ہے تو اس نے بتایا ملزم منیب پچھلے 5 ماہ سے زیادتی کر رہا ہے اور اس نے یہ بات کسی کو بتانے کی صورت میں جان سے ماردینے کی دھمکی دی تھی جس پر میں بہت ڈر گئی تھی جس کا وہ مستقل فائدہ اٹھا رہا تھا۔
واقعے کی ایف آئی آر 25 مئی 2024 کو تھانہ ملت پارک میں درج کروائی گئی اور پولیس نے ملزم کو گرفتار کرلیا۔
پولیس نے ملزم کو کیسے پکڑا
پولیس ذرائع نے بتایا کہ ملزم منیب اس بچی کے محلے میں رہتا ہے اور اس کا ان کے گھر آنا جانا تھا۔ وہ والدین کی غیر موجودگی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے لڑکی کو زیادتی کا نشانہ بناتا رہا۔
ذرائع نے بتایا کہ جب بچی کے والد نے پولیس کو یہ سب بتایا تو پولیس نے فوری ایف آئی درج کرنے کے بعد ملزم کی تلاش شروع کر دی اور مختلف جگہوں پر چھاپے مارنے شروع کیے مگر ابتدا میں کامیابی حاصل نہ ہوسکی۔ تاہم ملزم کے موبائل فون کی لوکیشن ٹریس کرکے اسے پکڑ لیا گیا۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم منیب ریمانڈ پر ان کے پاس ہے اور معاملے کی تفتیش پولیس کا جینڈر سیل کر رہا ہے