1948 میں اقوام متحدہ نے جنگ زدہ ممالک کو امن مہیا کرنے کے لیے وہاں اپنے امن اہلکار تعینات کرنے کی صورت میں ایک اہم قدم اٹھایا تھا۔ تب سے اب تک 20 لاکھ سے زیادہ لوگ دنیا بھر میں قیام امن کی 70 سے زیادہ کارروائیوں کا حصہ رہ چکے ہیں۔ ان میں فوج اور پولیس سے تعلق رکھنے والے عملے کے علاوہ سویلین بھی شامل ہیں جو جنگی حالات میں یا ان کے بعد لوگوں کو قیام امن کے لیے مدد مہیا کرتے چلے آئے ہیں۔
امن اہلکار جنگ بندی معاہدوں کی نگرانی سے لے کر شہریوں کو تحفظ دینے، اہم نوعیت کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیرنو اور لوگوں کو جنگ سے امن کی جانب منتقلی کے لیے انتخابات کے انعقاد میں سہولت فراہم کرنے تک انتھک انداز میں بہت سے کام کرتے ہیں۔ امن اہلکار فوجی، پولیس افسر، انجینئر، ڈاکٹر، جانوروں کے ڈاکٹر، انسانی حقوق سے متعلق حکام، شعبہ انصاف و جیل خانوں کے افسر، ریڈیو پروڈیوسر، ماحولیاتی سائنسدان اور نگرانی کے ماہر ہوسکتے ہیں۔
مزید پڑھیں
جب ہم قیام امن کے بارے میں سوچتے ہیں تو عام طور پر ہمارے ذہن میں ثالثی، معاہدوں اور بین الاقوامی قوانین کا خیال آتا ہے۔ تاہم، امن اہلکار دنیا کے بعض مشکل ترین حالات میں فروغ امن کے لیے بہت سے ذرائع سے سے کام لیتے ہیں۔ آج اقوام متحدہ کے امن اہلکاروں کے عالمی دن کے موقع پر ہم نے ان 5 غیر روایتی ذرائع کے بارے میں بتانے کی کوشش کی ہے جو امن اہلکار لوگوں کو تحفظ دینے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
ہیلی کاپٹر
افریقہ، شمالی و جنوبی امریکا، مشرق وسطیٰ، یورپ اور ایشیا بھر میں امن اہلکار جغرافیائی رکاوٹوں پر قابو پانے اور متنوع علاقوں میں لوگوں کو مدد پہنچانے کے لیے ہیلی کاپٹر سے کام لیتے آئے ہیں۔ کئی وجوہات کی بنا پر قیام امن کی کارروائیوں میں ہیلی کاپٹر کی خاص اہمیت ہے۔
ہیلی کاپٹر ایسی جگہوں پر باآسانی پہنچ جاتے ہیں جہاں سڑکوں یا آبی راستوں سے رسائی ممکن نہیں ہوتی۔ ہنگامی حالات میں ان کے ذریعے فوری مدد پہنچائی جاسکتی ہے اور لوگوں کو خطرناک جگہوں سے نکالنا آسان ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ ہیلی کاپٹر فضائی نگرانی کا کام کرتے ہیں اور دور دراز علاقوں میں انتخابی سامان پہنچانے میں بھی مدد دیتے ہیں۔
اس وقت اقوام متحدہ کی امن کارروائیوں میں مجموعی طور پر 81 ہیلی کاپٹر کام کر رہے ہیں۔ ان پر اقوام متحدہ کا لوگو واضح دکھائی دیتا ہے جو ان کے نچلے حصے پر بھی دیکھا جاسکتا ہے۔
اقوام متحدہ کے ہیلی کاپٹروں پر حملے بھی ہوتے رہتے ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کئی امن کارروائیوں میں سلامتی کی صورتحال کس قدر نازک ہوتی ہے اور کیسے یہ امن اہلکار اپنی زندگیوں کو خطرے میں ڈال کر فرائض انجام دیتے ہیں۔
کھدائی مشین
جنگوں سے متاثرہ ممالک میں سکولوں، طبی مراکز، سڑکوں اور پلوں جیسے بنیادی ڈھانچے کو ہونے والے نقصان اور اس کی کمی کے باعث لوگوں کو پائیدار امن قائم کرنے کی کوششوں میں مسائل کا سامنا رہتا ہے۔ اسی لیے امن کارروائیوں میں شامل انجینئر اور بارودی سرنگیں صاف کرنے والے اہلکار مقای افراد کو تعمیر نو اور جنگ یا قدرتی آفات کی تباہ کاریوں سے بحالی میں مدد دینے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
کھدائی مشینوں اور دیگر تعمیراتی آلات کی مدد سے یہ اہلکار تباہ کن سیلابوں سے متاثرہ لوگوں کی مدد کے لیے پشتے تعمیر کرتے ہیں۔ یہ اہلکار ان پشتوں کے ساتھ سڑکیں بھی بناتے ہیں تاکہ حوادث کے نتیجے میں نقل مکانی پر مجبور ہونے والوں کو انسانی امداد پہنچائی جا سکے۔
سیٹلائٹ تصاویر
گزشتہ 2 دہائیوں کے دوران قیام امن کی کارروائیوں میں جنگ زدہ علاقوں کا واضح طور پر جائزہ لینے اور حالات سے بہتر انداز میں آگاہی کے لیے سیٹلائٹ کے ذریعے حاصل کردہ تصاویر کا اہم کردار رہا ہے۔ ارضی نگرانی اور زمینی مقامات کی نشاندہی اور ان سے متعلق معلومات کے حصول میں مہارت رکھنے والے امن اہلکار ان تصاویر کے ذریعے فوجیوں کی نقل و حرکت، لوگوں کی نقل مکانی، مسلح گروہوں کی نقل و حرکت اور ممکنہ قدرتی آفات کے بارے میں معلومات حاصل کرتے ہیں۔
ان معلومات کی روشنی میں آگاہی پر مبنی فیصلے کرنا، کسی جگہ امن فوج بھیجنے کی مؤثر مںصوبہ بندی اور اپنے اقدامات کو مربوط کرنا آسان ہو جاتا ہے۔ ناقابل رسائی علاقوں میں سیٹلائٹ کے ذریعے تازہ ترین حالات سے آگاہی پا کر یہ امن اہلکار کسی بھی طرح کے نقصان اور لوگوں کی ضروریات کا درست اندازہ لگا سکتے ہیں۔
مائن ڈیٹیکٹر
بارودی سرنگوں کا کھوج لگانے والے آلات نے دنیا بھر میں بے شمار زندگیوں کو تحفظ دیا ہے۔ انگولا سے کولمبیا تک بارودی سرنگیں جنگ کی ہولناک میراث ہیں جن کی زد میں آ کر ہزاروں افراد ہلاک و زخمی ہو جاتے ہیں جن میں عام شہریوں کی اکثریت ہوتی ہے۔ اقوام متحدہ کی مائن ایکشن سروس نے قریباً 20 ممالک اور علاقوں میں ایسے اہلکار تعینات کر رکھے ہیں جو بارودی سرنگوں کا پتا چلاتے اور انہیں ناکارہ بناتے ہیں۔ یہ اہلکار امن مشن کے ساتھ بھی تعینات ہوتے ہیں۔
بدقسمتی سے بارودی سرنگیں صاف کرنے کے کام میں ان اہلکاروں کی اپنی جان بھی جاسکتی ہے۔ حالیہ برسوں میں افغانستان، جنوبی سوڈان اور شام سمیت متعدد جگہوں پر اقوام متحدہ کے امن مشن کے ساتھ کام کرنے والے ان اہلکاروں کی ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔
بارودی سرنگوں کا کھوج لگانے والے آلات ہر طرح کے حالات میں سو فیصد درست نتائج نہیں دیتے تاہم یہ ثابت ہے کہ ان کی بدولت اس خطرے میں بڑی حد تک کمی لائی جاسکتی ہے۔ 1990 کی دہائی کے اواخر سے اب تک دنیا بھر میں 55 ملین بارودی سرنگیں تباہ کی جاچکی ہیں اور 30 سے زیادہ ممالک کو ان سے پاک قرار دیا گیا ہے جبکہ ان سے ہونے والی اموات میں نمایاں کمی آچکی ہے۔
ریڈیو
ہوسکتا ہے ریڈیو اطلاعات کے حصول کے لیے آج بیشتر لوگوں کی پہلی ترجیح نہ ہو، تاہم دنیا کے بہت سے حصوں میں اب بھی یہ رابطوں کا سب سے اہم ذریعہ ہے۔ ان میں ایسے ممالک بھی شامل ہیں جہاں اقوام متحدہ کے امن مشن کام کر رہے ہیں۔ 1980 کی دہائی کے اواخر سے اب تک ریڈیو نے کئی امن کارروائیوں میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
اس وقت 3 امن مشن ایسے ہیں جن کے پاس اپنے ریڈیو سٹیشن ہیں۔ ان میں جنوبی سوڈان کا ریڈیو میرایا، جمہوریہ کانگو کا ریڈیو اوکاپی اور وسطی جمہوریہ افریقہ کا گویئرا ایف ایم شامل ہیں۔ امن مشن میں شامل ریڈیو پروڈیوسر اور مواصلاتی ماہر ریڈیو کو اہم خبریں پہنچانے، ممکنہ خطرات کے بارے میں پیشگی آگاہی دینے، اہم امور پر بات چیت، تعلیمی پروگراموں اور مقامی لوگوں کو آگاہی پر مبنی فیصلے کرنے کے لیے بااختیار بنانے کی غرض سے استعمال کرتے ہیں۔
علاوہ ازیں، وہ مقامی لوگوں کو اپنی آواز اٹھانے اور اپنا نقطہ نظر بیان کرنے کا موقع دیتے ہیں اور منقسم معاشروں میں مفاہمت پیدا کرنے میں بھی مدد فراہم کرتے ہیں۔