پاکستان سمیت دنیا بھر میں تارکین وطن کی اسمگلنگ تیزی سے پھیل رہی ہے، انسانی اسمگلنگ کا مالی حجم 5.5 تا 7 ارب (امریکی) ڈالر سالانہ ہے جو مالدیپ یا مونٹی نیگرو کی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کے مساوی ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے ڈرگز اینڈ کرائمز کی رپورٹ کے مطابق 2022 سے 2023 تک انسانی اسمگلروں نے 2 لاکھ 23 ہزار تارکین وطن کو بحیرہ روم کے پار منتقل کیا جو کہ شمالی افریقہ سے اٹلی تک پھیلا اسمگلنگ کا ایک سب سے بڑا اور خطرناک ترین راستہ ہے، یہ تعداد اس سے گزشتہ سال کے مقابلے میں 60 فیصد زیادہ تھی۔
مزید پڑھیں
درحقیقت 2023 تارکین وطن اور پناہ گزینوں کے لیے اب تک کا خطرناک ترین سال رہا جب دنیا بھر میں 8 ہزار سے زیادہ لوگ ہجرت کے راستوں پر مارے گئے، یہ تعداد 2022 کے مقابلے میں 20 فیصد زیادہ تھی۔
یو این او ڈی سی نے اپنی حالیہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ انسانی اسمگلنگ تیزی سے پیچیدہ صورت اختیار کر رہی ہے اور یہ جرم دیگر منظم جرائم جیسا کہ بدعنوانی، منی لانڈرنگ اور اسلحے و منشیات کی اسمگلنگ سے بھی جڑا ہوا ہے۔
انسانی اسمگلنگ کے خلاف اقوام متحدہ کا ادارہ آن ڈرگز اینڈ کرائمز پاکستان سمیت بہت سے ممالک سے تعاون کررہا ہے، پاکستان کو یو این او ڈی سی اور یورپی یونین نے جی ایل او ایکٹ کے ذریعے تعاون فراہم کیا ہے۔
یو این او ڈی سی کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر غادہ ولی نے بتایا ہے کہ ان کا ادارہ تارکین وطن کی اسمگلنگ کے خلاف اطلاعاتی بنیاد پر تحقیقات کے حوالے سے مختلف ممالک کو تربیتی مدد فراہم کررہا ہے۔
ادارے کے تعاون کی بدولت ہی پاکستان کی حکومت کو گزشتہ برس بحیرہ روم میں تارکین وطن کی کشتی کو پیش آنے والے خوفناک حادثے کے بعد انسانی اسمگلنگ میں ملوث عناصر کے خلاف قانونی کارروائی میں مدد ملی تھی۔
یونان کے ساحل کے قریب اس حادثے میں 300 سے زیادہ پاکستانی تارکین وطن ہلاک ہو گئے تھے۔
پاکستان میں صوبہ بلوچستان کے انسپکٹر جنرل پولیس عبدالخالق شیخ نے کہا ہے کہ ‘جی ایل او۔ایکٹ’ کے تحت فراہم کردہ مدد کی بدولت حکومت کو تارکین وطن کی اسمگلنگ روکنے اور غیرمحفوظ لوگوں کے حقوق اور وقار کو تحفظ دینے میں مدد ملی ہے۔
غادہ ولی کا کہنا ہے کہ اسمگلنگ مشترکہ اقدامات کا تقاضا کرتا ہے اور انہیں یہ کہتے ہوئے فخر ہے کہ یورپی یونین تارکین وطن کی اسمگلنگ کے خلاف اقوام متحدہ کی ثابت قدم شراکت دار ثابت ہوئی ہے۔
گزشتہ سال نومبر میں یورپی کمیشن نے تارکین وطن کی اسمگلنگ کو روکنے کے لیے بین الاقوامی اتحاد قائم کرنے کا اقدام شروع کیا تھا، اس کے علاوہ یونین نے دوطرفہ اور کثیرالجہتی سطحوں پر اس کام میں ‘یو این او ڈی سی’ کے ساتھ نمایاں تعاون بھی کیا۔