وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ پاکستان میں عدم برداشت کا کلچر پاکستانیوں کے لیے باعث تکلیف ہے، اقلیتوں سے رواداری کا درس ہمارے نبی مہربان نے دیا اور قرآن کا بھی یہی حکم ہے۔
لاہور میں اقلیتوں سے متعلق ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ جسٹس تصدق حسین جیلانی وہ چیف جسٹس ہیں جنہوں نے سو موٹو ایکشن کو روکے رکھا، انہوں نے اقلیتوں کو حقوق دلانے کے لیے جامع کردار ادا کیا۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ پاکستان مذہبی روا داری کے حوالے سے ایسا نہیں تھا، جیسا افغان جنگ کے بعد ہمیں ملا، آج یہ سلسلہ بڑھتا گیا اس کی بہت وجوہات ہوں گی لیکن ہم نے زمانہ طالبعلی سے عدم برداشت کا کلچر پروان چڑھتے دیکھا جو تکلیف دہ ہے ۔
انہوں نے کہا کہ عدم برداشت کا کلچر ہمارے اور تمام پاکستانیوں کے لیے باعث تکلیف ہے تاہم سماج میں جو چیزیں آ جائیں وہ یکسر تبدیل نہیں ہوتیں، آہستہ آہستہ تبدیل ہوتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 20 سے 38 تک ہمارے اقلیتی بہن بھائیوں کو زبردست حقوق حاصل ہیں اور انہیں یہ حقوق ہم نے نہیں ہمارے نبی مہربان ﷺ نے دیے ہیں اور قرآن کریم کا بھی یہی حکم ہے۔
وزیر قانون نے کہا کہ بانی پاکستان محمد علی جناح کا وژن بھی برداشت اور بھائی چارے والے معاشرے کا تھا جہاں ہم سب نے مل کر اس ملک کو ترقی دینا تھی، میری نظر میں بھی ہم سب میں جو چیز یکساں ہونی چاہیے وہ پاکستانیت ہے، ہم سب اگر اس پرچم کے نیچےمل کر چلیں تو پھر کسی آئینی شق یا قانون کی بھی شاہد ضرورت نہ پڑے۔