بلوچی سجی جو کھائے اس کے گن گائے

اتوار 2 جون 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بلوچستان کی ثقافت، رہن سہن اور پکوان دنیا بھر میں اپنی مثال آپ ہیں۔ صوبے میں موجود مختلف قبائل صدیوں سے چلے آرہے اپنے کھانوں کو آج بھی زندہ رکھے ہوئے ہیں۔ بلوچ قوم کا ایسا ہی ایک لذیز پکوان سجی بھی ہے جو کئی دہائیوں سے بلوچ دسترخوان کا اہم جزو ہے جسے آج بھی بہت ہی چاؤ سے کھایا جاتا ہے۔

بلوچی سجی کو پہلے گھروں میں تیار کیا جاتا تھا لیکن وقت کے بہاؤ کے ساتھ ساتھ اس پکوان کو ہوٹلوں میں بھی تیار کیا جانے لگا۔ اس وقت صوبے بھر میں ہزاروں ہوٹل اس ثقافتی پکوان کو تیار کرتے ہیں۔ لیکن کوئٹہ میں واقع لہڑی سجی پر گزشتہ 50 سے 60 سال سے کمرشل بنیادوں پر سجی تیار کی جارہی ہے۔

وی نیوز سے بات کرتے ہوئے حبیب لہڑی نے بتایا کہ کوئٹہ میں سجی فروخت کرنے کی بنیاد ہم نے رکھی اور گزشتہ 5 دہائیوں سے لوگوں کو سجی کھلا رہے ہیں۔ ’دراصل سجی ایک بلوچی ڈش ہے جسے بہت ہی سادہ انداز میں تیار کیا جاتا ہے۔ پہلے وقتوں میں سجی صرف بکرے یا دمبے کے گوشت سے بنائی جاتی تھی مگر بڑھتی مہنگائی کی وجہ سے اب مرغی کی سجی کی مانگ میں بھی اضافہ دیکھنے کو ملا ہے‘۔

حبیب لہڑی نے بتایا کہ سجی تیار کرنے کے لیے پہلے مرغی یا بکرے کا گوشت لیا جاتا ہے پھر اس پر صرف نمک لگا کر اسے 2 سے 3 گھنٹے کے لیے چھوڑ دیا جاتا ہے تاکہ نمک اچھی طرح گوشت میں سما جائے۔ بعدازاں لکڑی کو سلگایا جاتا ہے اور تب تک لکڑی پر سجی نہیں لگائی جاتی جب تک لکڑی کی آگ سرخ رنگ نہ اختیار کر لے۔

’پھر ایک سیج میں گوشت کو پرویا جاتا ہے اور 2 سے اڑھائی گھنٹے تک اسے اس آگ پر پکایا جاتا ہے اور یوں مزیدار سجی آپ کے دسترخوان پر ہوتی ہے‘۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp