افغان پکوان کے حقیقی ذائقے اور کوئٹہ کا ایک دلکش ریستوران

منگل 7 نومبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بلوچستان میں ایرانی اور افغان ثقافت کی جھلک بھی نمایاں ہے۔ پشتون قبائل کی روایات اور پہناوے ہوں یا پکوان سب میں کہیں نہ کہیں افغان رنگوں کی آمیزش نظر آتی ہے۔

اگر پکوان کی بات کی جائے تو صوبے کے پشتون آبادی پر محیط بیشتر علاقوں میں افغان کھانوں کو بیحد پسند کیا جاتا ہے۔ بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں بھی عرصہ دراز سے افغانی ذائقہ شہریوں کی توجہ کا مرکز رہا ہے تب ہی تو وادی کے وسطی علاقے مسجد روڈ پر 35 سال سے واقع افغان سخی ہوٹل آج بھی نئی نسل کو افغان کھانوں کے ذائقوں سے روشناس کرانے میں اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔

افغان سخی ہوٹل کے پکوان تو اس کی پہچان ہیں ہی لیکن وہاں کا ماحول بھی لوگوں کو افغانستان کی سیر کرواتا ہے۔ گاہکوں کو قدیم طرز کے خوبصورت قالینوں اور صوفوں پر بٹھایا جاتا ہے اور ہوٹل کے حسن میں اضافے کی غرض سے دیواروں پر بھی قالین سجائے گئے ہیں جبکہ افغانستان کی تاریخ پر مبنی تصاویر اور نقشے بھی ہوٹل کی زینت کو چار چاند لگاتے ہیں۔

وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے افغان پکوان کے شوقین دانیال نے بتایا کہ یوں تو اس ہوٹل کے تمام ہی کھانوں کے ذائقے منفرد ہیں لیکن باربی کیو اور کابلی پلاؤ کا ذائقہ لاجواب ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ ہفتے میں ایک سے زائد مرتبہ وہاں جا کر افغان پکوانوں کی لذت سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔

دانیال نے بتایا کہ کھانے کے منفر ذائقے کے علاوہ اس ہوٹل کی ایک خاص بات یہ بھی ہے کہ یہاں بیٹھ کر گھر کی بیٹھک جیسا ماحول محسوس ہوتا ہے کیونکہ یہاں فرشی نشست پر کھانا پیش کیا جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ کھانوں کی قیمتیں بھی انتہائی مناسب رکھی گئی ہیں تاکہ ہر عام و خاص یہاں کے کھانوں سے محظوظ ہوسکے۔

ہوٹل کے مالک حاجی عبد المنان نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ہوٹل گزشتہ 35 برسوں  سے اسی جگہ پر قائم ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں کابلی پلاؤ، افغانی تکے، مٹن روش اور یخنی سمیت دیگر پکوان دستیاب ہوتے ہیں۔

حاجی عبدالمنان نے بتایا کہ کوئٹہ میں زیادہ تر لوگ افغانی کھانوں کو پسند کرتے ہیں اور ان کھانوں کی ایک خاص بات یہ بھی ہے کہ ان میں مسالہ جات کا استعمال نہیں کیا جاتا اور صرف نمک اور کالی مرچ میں ہی گوشت کو دم دیا جاتا ہے جس سے کھانا لذیذ اور صحت بخش ہوجاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر سال لاکھوں گاہک دور دور سے ان کے ہوٹل آتے ہیں کیونکہ ان کے ہاں کھانوں کے منفرد ذائقے آج بھی برقرار ہیں۔

عبدالمنان نے بتایا کہ ان کا ہوٹل آج بھی قدیم طرز پر سجایا گیا ہے جو لوگوں کو اپنی جانب راغب کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ہوٹل کے فرش اور دیواروں کو ہاتھ سے بنے افغانی قالینوں سے مزین کیا گیا ہے اور جاپان سے درآمد شدہ ایک بیش قیمت الماری میں چائے کی چینکیں سجائی گئی ہیں جس سے ہوٹل مزید پررونق دکھائی دیتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp