نیویارک میں قائم ’جون آف فورتھ میوزیم‘ کا چین سے کیا تعلق ہے؟

پیر 3 جون 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تین دہائیوں سے زیادہ عرصے کے بعد چین میں تیانانمن بغاوت کی بھاری بھرکم باقیات کو نیویارک کے ایک جدید میوزیم میں رکھا دیکھ کر شہری دنگ رہ گئے، ان کا کہنا تھا کہ یہ میوزیم ’تیانانمن کریک ڈاؤن‘ کی یادیں زندہ رکھے ہوئے ہے۔

4 جون کا یادگاری میوزیم ایک سال قبل ژو اور تیانانمن مظاہروں سے جڑے چند سابق چینی فوجیوں کی مشترکہ کوششوں سے کھولا گیا تھا، جو ان دنوں امریکا میں مقیم ہیں، نئے عجائب گھر کی ضرورت اس وقت سامنے آئی جب ہانگ کانگ میں قائم میوزیم کو 2021 میں چینی حکام کی ایما پر بند کردیا گیا تھا۔

نیویارک میں واقع اس میوزیم کے ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ ہانگ کانگ میں میوزیم کی بندش کو ان تلخ  یادوں کو مٹانے کی کوشش کے طور پر دیکھا گیا۔ ’ہم چاہتے ہیں کہ لوگ سمجھیں کہ تیانانمن کیوں ہوا تھا۔‘

4 جون 1989 کو چینی حکومت نے تیانمن اسکوائر پر کئی ہفتوں تک قبضہ کرنے والے بڑے پیمانے پر طلبا کی قیادت والے مظاہروں کو کچلنے کے لیے مسلح فوجیوں کو تعینات کیا تھا۔ خیال کیا جاتا ہے کہ کم از کم سینکڑوں مظاہرین اور راہ گیر ہلاک ہوئے تھے۔

سانحے کے برسوں بعد ہانگ کانگ نے ہلاک ہونے والے تمام افراد کے لیے سالانہ بڑے پیمانے پر شمع جلانے کا اہتمام کیا تھا۔ پھر 2014 میں مظاہرین کی یاد میں میوزیم کی بنیاد رکھی گئی تھی۔ تاہم ہانگ کانگ میوزیم کو 2021 میں 32 ویں سالگرہ سے صرف 2 دن قبل بند کردیا گیا تھا اور تمام نمائشی اشیا ضبط کرلی گئی تھیں۔

نیویارک میوزیم کا اغاز کیا گیا تو غیر متوقع چیزیں ملنا شروع ہو گئیں مثلاً پیپلز لبریشن آرمی اخبار کے لیے کام کرنے والے ایک رپورٹر کی خون سے بھری ہوئی قمیص، تقسیم کردہ پمفلٹ، مادر وطن کے محافظوں کو دیا جانے والا تمغہ اور یادگاری گھڑی وغیرہ۔ یہاں تک کہ ایک نیا نکور خیمہ بھی تھا جو ہانگ کانگ سے لائے گئے سینکڑوں خیموں میں سے ایک تھا چوک میں کیمپ لگانے والے مظاہرین کے ایک جوڑے نے اسے یادگار کے طور پر سنبھال رکھا تھا۔

عجائب گھر کے لیے ایک اور چیز جلاوطن چینی مصور چن ویمن کی پینٹنگ تھی، جسے کیلیفورنیا میں کئی دہائیوں سے نمائش کے لیے رکھا گیا تھا۔ تیانانمن میں تمام چیزوں کو جمع کرنے کے شوقین ژاؤ نے کہا کہ میں نے اس عمل میں اتنا کچھ سیکھا جو میں پہلے کبھی نہیں جانتا تھا۔

31 سالہ جیاؤ روئلن نے امریکا میں آزادی کے لیے اپنا آبائی شہر شنگھائی چھوڑنے کے 2 ماہ بعد گزشتہ جولائی 2023 میں میوزیم گائیڈ کے طور پر رضاکارانہ طور پر کام کرنا شروع کیا تھا۔ اس سے پہلے، جیاؤ اپنے رشتہ داروں کے درمیان سرگوشیوں میں تیانانمن کے بارے میں گفتگو کرتا تھا۔

جیاؤ نے کہا کہ میوزیم نے آمریت کے نقصان کے بارے میں میری آنکھیں کھول دی ہیں۔ یقیناً میں چاہتا ہوں کہ چین تبدیل ہو لیکن مجھے یہ بھی احساس ہے کہ تبدیلی کو متاثر کرنے میں افراد کی طاقت کم پڑ سکتی ہے۔

نیو یارک کی کولمبیا یونیورسٹی کے سائنولوجسٹ اینڈریو ناتھن، جنہوں نے احتجاج اور کریک ڈاؤن کے بارے میں خفیہ چینی سرکاری دستاویزات کے ذخیرے تیانمن پیپرز کی تدوین کی تھی، کا خیال ہے کہ دوبارہ تعمیر شدہ میوزیم ایک اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ اس کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے جو یادوں کو زندہ رکھے۔

تیانانمن کریک ڈاؤن کیا تھا؟

1989 میں ہزاروں جمہوریت نواز افراد اپنے مطالبات کے لیے بیجنگ کی معروف چوک تیانانمن پر جمع ہوئے تھے۔ 3 اور 4 جون کی درمیانی شب چینی حکومت نے اس چوک کو مظاہرین سے خالی کروانے کے لیے ٹینک اور فوجی دستے بھیج دیے تھے۔

نہتے افراد اپنے مطالبات منوانے کے لیے 6 ہفتوں سے وہاں جمع تھے۔ اس خونریز واقعے میں سینکڑوں بلکہ شاید ایک ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ اس فوجی کارروائی کے دوران ایک ہزار سے زائد افراد کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا گیا تھا۔ اسی کی یاد میں قریباً 4 عشروں سے ہانگ کانگ میں 4 جون کو سانحے کی برسی منائی جاتی ہے، اس میں ہزاروں افراد شرکت بھی کرتے رہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp