اسلام آباد سے منتخب مسلم لیگ ن کے 3 اراکین اسمبلی نے الیکشن ٹربیونل پر اعتراض کرتے ہوئے اس کی شفافیت پر سوالات اٹھائے ہیں، تینوں اراکین اسمبلی نے الیکشن ٹربیونل کی فوری تبدیلی کے لیے درخواستیں الیکشن کمیشن میں جمع کرا دی ہیں۔
مزید پڑھیں
پیر کو اسلام آباد سے منتخب مسلم لیگ ن کے تینوں ارکان اسمبلی ڈاکٹر طارق فضل چوہدری، راجا خرم نواز اور انجم عقیل نے الیکشن کمیشن آف پاکستان میں درخواست دائر کی ہے جس میں الیکشن ٹربیونل پر اعتراضات اٹھائے گئے ہیں۔
تینوں اراکین اسمبلی نے الیکشن کمیشن آف پاکستان میں دائر درخواست میں الیکشن ٹربیونلز پر شفافیت اور جانبدار ہونے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں اور الیکشن کمیشن آف پاکستان سے استدعا کی گئی ہے کہ ٹربیونل کو فوری تبدیل کیا جائے۔
ممبر قومی اسمبلی ڈاکٹر طارق فضل چوہدری، راجہ خرم نواز اور انجم عقیل نے ایک ہی مؤقف کے ساتھ اپنی علیحدہ علیحدہ درخواستیں الیکشن کمیشن میں جمع کرائی ہیں۔
درخواست دہندگان نے پٹیشن میں استدعا کی ہے کہ’ درخواست دہندگان کو خدشہ ہے کہ انہیں انصاف نہیں ملے گا کیونکہ موجودہ ٹربیونل سے درخواست دہندگان مطمئن نہیں ہیں۔معزز ٹربیونل اس معاملے میں غیر ضروری جلد بازی کا مظاہرہ کر رہا ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ معزز ٹربیونل کے مذکورہ عمل میں تعصب ہے، معزز ٹربیونل غیر جانبداری سے کام نہیں کر رہا، درخواست میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 4 کے تحت جو کہ ہر کسی کا بنیادی حق ہے اُس کے مطابق اس معاملے کو دیکھا جائے۔
درخواستوں میں کہا گیا ہے کہ قانونی تحفظ ہر شہری کا ناقابل تنسیخ حق ہے اور آرٹیکل 4کے تحت’ ہرپاکستانی شہری کا منصفانہ ٹرائل بھی اُس کا بنیادی قانونی حق ہے، چاہے وہ پاکستان کے اندر ہو یا پاکستان سےباہرہو۔‘
درخواستوں میں آرٹیکل 4کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا گیا ہے کہ ہر شخص منصفانہ ٹرائل اور مناسب ردعمل کا حقدار ہے‘۔
درخواستوں میں کہا گیا ہے کہ اس مقدمے میں درخواست دہندگان کے حق سے متعلق مقدمے کی سماعت متعصبانہ اور داؤ پر لگائی جا رہی ہے، درخواست دہندگان کے مطابق انہوں نے عام انتخابات 2024 میں کامیابی حاصل کی ہے۔
درخواست دہندگان نے الیکشن کمیشن آف پاکستان سے استدعا کی ہے کہ مندرجہ بالا گزارشات کے پس منظر میں انصاف کی فراہمی کے لیے الیکشن پٹیشن نمبر 73 برائے2024 کی کارروائی سے ٹریبونل اسلام آباد کو بھی روکا جا سکتا ہے۔
درخواست دہندگان کی جانب سے اس معاملے میں مزید ریلیف کی فراہمی کی بھی درخواست کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ اس سلسلے میں الیکشن کمیشن آف پاکستان جو مناسب ریلیف سمجھے، فراہم کیا جائے۔