بنگلا دیشی فوٹو جرنلسٹ نے ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری کیوں واپس کی؟

منگل 4 جون 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

 معروف بنگلا دیشی فوٹو جرنلسٹ اور انسانی حقوق کے سرگرم کارکن شاہد العالم نے اسرائیلی بربریت اور مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے یونیورسٹی آف آرٹس لندن کی جانب سے تفویض کردہ اپنی ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری واپس کردی ہے۔

سال 2018 کے لیے ٹائم میگزین کے ’پرسن آف دی ایئر‘ میں کام کرنے والے شاہدالعالم اسرائیلی شہریوں پر حماس کے حملوں کے بعد غزہ میں اسرائیلی فوج کے ردعمل کے سخت ناقد رہے ہیں۔ انہوں نے نہ صرف اپنے سوشل میڈیا ہینڈلز کے ذریعے اسرائیل کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے متعدد پوسٹس کی ہیں بلکہ عالمی ٹی وی نیٹ ورکس میں مغربی حکومت کی جانب سے اسرائیل کی خاموش حمایت پر بھی تنقید کی ہے۔

عالم کو 8 جولائی 2022 کو یونیورسٹی آف آرٹس لندن نے شہر کے رائل فیسٹیول ہال میں اعزازی ڈاکٹریٹ کی ڈگری سے نوازا تھا۔ یہ اعزاز فوٹوگرافی اور سرگرمی میں ان کی غیر معمولی خدمات کا اعتراف کرتا ہے۔ فوٹوگرافی کے لیے درجنوں عالمی ایوارڈز حاصل کرنے کے علاوہ، عالم نے میوزیم آف ماڈرن آرٹ، سینٹر جارجس پومپیڈو، ٹیٹ ماڈرن اور میوزیم آف کنٹینپرری آرٹس جیسے دنیا کے اہم اداروں میں اپنے فن پاروں کی نمائش کی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ وہ دستاویزی فوٹوگرافی کے لیے مدر جونز ایوارڈ حاصل کرنے والے پہلے ایشیائی اور ورلڈ پریس فوٹو کی بین الاقوامی جیوری کی قیادت کرنے والے پہلے غیرملکی ہیں۔ عالم کو اکیلے ہی اپنے آبائی شہر ڈھاکا کو ایک عالمی فوٹوگرافی مرکز میں تبدیل کرنے، فوٹوگرافروں کو پڑھانے اور رہنمائی کرنے کی طرف راغب کرنے کا سہرا بھی جاتا ہے۔

عالم نے کہا کہ انہوں نے 2022 میں یو اے ایل کے چانسلر گریسن پیری سے ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری خوشی سے قبول کی تھی۔ عالم نے کہا کہ اس کے بعد انہوں نے تعلیمی آزادی اور اظہار رائے کی آزادی کے لیے یونیورسٹی کی لگن کو نوٹ کیا تھا۔ اس وقت، یو اے ایل آرٹ اور ڈیزائن کے لیے عالمی سطح پر سرفہرست 2 یونیورسٹیوں میں شامل تھی۔

حالیہ دنوں میں کولمبیا یونیورسٹی میں مظاہروں سے متاثر ہوکر غزہ پر اسرائیل کے حملے کے خلاف مغربی دنیا کی متعدد یونیورسٹی کیمپسں میں طلبا کے احتجاج سامنے آئے ہیں۔ طالب علموں کا مطالبہ ہے کہ یونیورسٹیاں غزہ میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں کی حمایت کرنے والی کمپنیوں کے ساتھ تعلقات ختم کردیں اور بعض صورتوں میں خود اسرائیل کے ساتھ تمام تعلقات منقطع کردیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق مطابق شاہدالعالم نے کہا ہے کہ معروف صیہونی جیمز پرنیل کی یونیورسٹی آف آرٹس لندن کے وائس چانسلر کے طور پر تقرری کے باوجود ابتدائی طور پر ان کی حوصلہ افزائی اس بات سے ہوئی کہ اس کے طلبہ فلسطین کے لیے آواز بلند کرتے ہیں۔

شاہدالعالم نے کہا ہے کہ وہ اب ’یو اے ایل‘ سے وابستہ نہیں رہ سکتے اور انہوں نے باضابطہ طور پر ایل سی سی کے ڈین آف میڈیا اسٹیفن کراس کو مطلع کیا تھا کہ وہ اعزازی ڈاکٹریٹ واپس کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل غزہ میں نسل کشی کر رہا ہے اور میں کسی ایسی تنظیم سے منسلک نہیں رہ سکتا جو اس کے خلاف احتجاج کرنے والوں کی آواز کو دبانے کی کوشش کرے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp