ٹوٹے دانت سے پریشان لوگوں کی بڑی مشکل آسان ہوگئی

منگل 4 جون 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ماہرین نے حیران کُن دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے ایک ایسی دوا تیار کرلی ہے جس سے ٹوٹے ہوئے دانتوں کو اب دوبارہ اگانا ممکن ہوگا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اس غیرمعمولی دوا کا جانوروں پر تجربہ کامیاب ہونے کے بعد اب رواں برس ستمبر میں انسانوں پر تجربہ کیا جائے گا۔ ماہرین کے مطابق یہ دوا ممکنہ طور پر 2030 کے اوائل میں بازاروں میں عام استعمال کے لیے دستیاب ہوجائے گی۔

جاپان کا ‘کیوٹو یونیورسٹی ہسپتال’ ستمبر 2024 سے اگست 2025 تک اس دوا کی آزمائش کرے گا جس میں 30 سے 64 سال کی عمر کے 30 مردوں کو یہ دوا لگائی جائے گی۔ اس دوا کی مدد سے چوہے اور فیریٹ (نیولہ نما جانور) کے نئے دانت کامیابی سے اگانے کے بعد اب یہ آزمائش اس دوا کی انسانی دانتوں پر افادیت جاننے کے لیے کی جائے گی۔

کٹانو ہسپتال میں دندان سازی اور اورل سرجری کے سربراہ کاتسو تاکاہاشی نے کہا کہ ‘ہم ان لوگوں کی مدد کے لیے کچھ کرنا چاہتے ہیں جو دانتوں کے گرنے یا نہ ہونے کی وجہ سے پریشانی میں مبتلا ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ ‘اگرچہ اب تک دانتوں کے گِر جانے کے مسئلے کا کوئی ایسا علاج موجود نہیں جس کو مستقل علاج کہا جا سکے لیکن اب ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ دانت دوبارہ اگانا ممکن ہونے کے حوالے سے لوگ زیادہ پُرامید ہوگئے ہیں۔

اس دوا کے انسانوں پر 11 ماہ کے پہلے تجربے کے بعد ماہرین اِس دوا کا تجربہ 2 سے 7 سال کی عمر کے ایسے بچوں پر کریں گے، جن کے کم از کم 4 دانت پیدائشی طور پر ‘congenital tooth deficiency’ کی وجہ سے غائب ہیں، یہ ایک ایسا پیدائشی عنصر ہے جو ایک فیصد لوگوں کو متاثر کرتا ہے۔

بعدازاں اس آزمائش کا دائرہ ان لوگوں تک پھیلایا جائے گا جو partial edentulism کا شکار ہیں یا ایسے لوگ جو ماحولیاتی عوامل کی وجہ سے پکے دانتوں سے محروم ہوچکے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ دوا دانتوں کی نشوونما کو روکنے والے(USAG-1) نامی پروٹین کو غیرفعال کر دیتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp