آسٹریلین ڈیفنس فورس (اے ڈٰ ایف) نے فیصلہ کیا ہے کہ آسٹریلوی فوج میں برطانیہ سمیت دیگر بیرونی ممالک سے بھرتیاں کی جائیں گی تاکہ نفری میں اضافہ کیا جاسکے۔
مزید پڑھیں
غیر ملکی میڈٰیا کے مطابق آسٹریلوی عوام میں فوج میں بھرتی ہونے کے رجحان میں کمی دیکھی جا رہی ہے جس کے باعث یہ فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ علاقائی خطرات کے پیش نظر اپنی مسلح افواج کو مضبوط کیا جاسکے۔
جولائی سے نیوزی لینڈ کے شہری جو آسٹریلیا کے مستقل باشندے ہیں شامل ہونے کے لیے درخواست دے سکیں گے جبکہ اگلے سال سے برطانیہ اور امریکا اور کینیڈا سمیت دیگر ممالک سے بھی بھرتیوں کا آغاز کردیا جائے گا۔
وزیر دفاع رچرڈ مارلس نے کہا کہ یہ اقدام اگلی دہائی اور اس کے بعد بھی ملک کی سلامتی کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ضروری ہے۔
انہوں نے پہلی جنگ عظیم میں گیلی پولی میں شانہ بشانہ لڑنے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے درمیان پہلے سے ہی معاہدہ موجود ہے جبکہ آسٹریلیا نےحالیہ برسوں میں برطانیہ اور امریکا کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینے کی کوشش کی ہے اور معاہدے کرتے ہوئے ایک دور رس دفاعی اور سیکیورٹی اتحاد کیا ہے جس کا مقصد ہند-بحرالکاہل کے علاقے میں چینی فوجی توسیع کا مقابلہ کرنا ہے۔
آسٹریلیا، برطانیہ، امریکا، کینیڈا اور نیوزی لینڈ بھی فائیو آئیز نامی اتحاد کے تحت انٹیلی جنس شیئرنگ میں مل کر کام کرتے ہیں۔
ان ممالک سے لوگوں کو بھرتی کرنے پر توجہ مرکوز ہے لیکن دفاعی عملے کے وزیر میٹ کیوگ نے کہا ہے کہ یکم جنوری سے کوئی بھی اہل مستقل رہائشی درخواست دے سکتا ہے۔
بیروزگاری میں کمی بھی حکومت کے لیے ’مصیبت‘ بن گئی
پچھلی حکومت نے سنہ 2020 میں 25 اعشاریہ 4 ارب امریکی ڈالر (38 ارب آسٹریلوی ڈالر) کی فنڈنگ کا اعلان کیا تھا تاکہ 2 دہائیوں کے اندر یونیفارم والے اہلکاروں کی تعداد میں 30 فیصد اضافہ کیا جا سکے۔
لیکن میٹ کیوگ کا کہنا ہے کہ آسٹریلیا میں بیروزگاری کی کم سطح نے بھرتی کرنا بہت مشکل بنا دیا ہے اور حالیہ حکومتی اعداد و شمار کے مطابق اے ڈی ایف کو پہلے ہی 4,400 افراد کی کمی کا سامنا ہے۔
جب کہ آسٹریلیا کی تاریخ ہے کہ وہ چند اتحادی ممالک سے فوجی تبادلوں کی بہت کم تعداد کو قبول کرتا ہےتاہم نئے قوانین کا مقصد نفری میں نمایاں اضافہ کرنا ہے۔
تاہم جو افراد آسٹریلوی فوج میں شامل ہونے کے خواہشمند ہیں ان پر اے ڈی ایف کے معیارات اور سیکیورٹی کے تقاضوں کو پورا کرنے کے ساتھ ساتھ یہ بھی لازم ہوگا کہ وہ ایک سال سے زیادہ عرصے سے آسٹریلیا کے مستقل رہائشی رہے ہوں اور انہوں نے پچھلے 2 سالوں میں کسی غیر ملکی فوج میں خدمات انجام نہ دی ہوں۔
باہر سے فوجی لینے پر اپوزیشن کیا کہتی ہے؟
اپوزیشن کے ترجمان برائے خارجہ امور سائمن برمنگھم کا کہنا ہے کہ وہ اس منصوبے کے خلاف نہیں ہیں لیکن حکومت کی دفاعی حکمت عملی دفاعی قوت میں اعتماد اور حوصلے کو مجروح کر رہی ہے۔
سائمن برمنگھم نے اسکائی نے کہا کہ ویسے آئیڈیلی تو ہم ملک کے فوجی یونیفارم میں آسٹریلوی افراد کو ہی دیکھنا چاہتے ہیں۔