غزہ میں حماس کیخلاف جنگ میں اسرائیل کے طرز عمل اور فلسطینیوں کی بڑھتی ہوئی ہلاکتوں پر تنقید کرتے ہوئے امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو خود کو سیاسی طور پر بچانے کی غرض سے غزہ کی جنگ کو طول دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں
ٹائم میگزین کو دیے گئے ایک حالیہ انٹرویو میں امریکی صدر نے قطعیت کے ساتھ اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس پر یقین نہ کرنے کی کوئی وجہ نہیں کہ نیتن یاہو سیاسی مقاصد کے لیے غزہ کی جنگ کو طول دے رہے ہیں۔
غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کو 8 ماہ گزر چکے ہیں اور اس وقت اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کو اندرونی اور بیرونی سطح پر متضاد مطالبات کا سامنا ہے، انہیں نہ صرف امریکی صدر بلکہ دیگر عالمی رہنماؤں کی جانب سے جنگ بندی کا مطالبہ درپیش ہے۔
When asked by TIME if Benjamin Netanyahu is prolonging the war for his own political reasons, Joe Biden admits, “There is every reason for people to draw that conclusion" https://t.co/OgFchBx5ho
— TIME (@TIME) June 4, 2024
دوسری جانب اسرائیلی پارلیمنٹ میں دائیں بازو کے قانون سازوں نے دھمکی دی ہے کہ غزہ میں حماس کے کنٹرول کو مکمل طور پر ملیامیٹ کیے بغیر جنگ بندی سے اتفاق کرنے کی صورت میں نیتن یاہو کی حمایت ترک کرتے ہوئے ان کی حکومت کو ختم کردی جائے گی۔
حماس نے بھی گزشتہ روز معاہدے سے متعلق واضح کیا تھا کہ جب تک اسرائیل مستقل جنگ بندی اور غزہ سے اپنے فوجیوں کے مکمل انخلا کا واضح وعدہ نہیں کرتا حماس اس وقت تک کسی امن معاہدے پر اپنی رضامندی نہیں دے سکتی۔
خود اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کئی مرتبہ اپنی پوزیشن بتاتے ہوئے واشگاف الفاط میں کہہ چکے ہیں کہ اسرائیلی افواج حماس کے تمام عسکریت پسندوں کے خاتمے کے بغیر غزہ سے کسی قسم کا انخلا نہیں کریں گی۔
ٹائم میگزین کی جانب سے دریافت کیا گیا کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو خود کوسیاسی طور پربچانے کے لئے جنگ کو طول دے رہے ہیں، جس پر صدر جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ لوگوں کے اس نتیجے پر پہنچنے کے لیے تمام جواز موجود ہیں۔
منگل کو بعد میں رپورٹرز نےان سے اس تبصرے کے بارے میں پوچھا کہ آیانیتن یاہو جنگ کے معاملہ پر سیاست کر رہے ہیں، تو صدر بائیڈن نے بظاہر اپنی رائے سے پیچھے ہٹتے ہوئے بتایا کہ انہیں ایسا نہیں لگتا کیونکہ نیتن یاہو ایک سنگین مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
امریکی صدر بائیڈن نے تسلیم کیا کہ ان کے اور نیتن یاہو کے تعلقات کشیدہ ہیں کیونکہ غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد 36,000 سے تجاوز کر گئی ہے، جن میں عام شہریوں سمیت عسکریت پسند بھی شامل ہیں۔
دونوں رہنماؤں میں خاص طور پر اس بات پر اختلاف ہے کہ آیا جنگ کے بعد تجدید شدہ فلسطینی اتھارٹی کو غزہ پر حکومت کرنی چاہیے کہ نہیں؟ امریکا اتھارٹی کی بالادستی کی حمایت کرتا ہے لیکن اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اس ضمن میں اپنا کوئی تفصیلی منصوبہ پیش کییے بغیر اسے مسترد کرچکے ہیں۔
امریکی صدر کے مطابق نیتن یاہو سے ان کا ایک بڑا اختلاف یہ ہے کہ غزہ جنگ ختم ہونے کے بعد کیا ہوگا، کیا اسرائیلی افواج واپس غزہ کے اندر چلی جائیں گی؟ ’اگر ایسا ہوتا ہے تو یہ کارگر ثابت نہیں ہوسکتا۔‘