آزاد کشمیر کے جنگلات میں لگی آگ پر قابو نہ پایا جاسکا، 2 اہلکار زخمی

جمعرات 6 جون 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

‎آزاد کشمیر محکمہ جنگلات کے حکام کا کہنا ہے کہ جنوبی ضلع کوٹلی میں آگ بجھانے کی کوششوں کے دوران محکمہ جنگلات کے 2 اہلکار زخمی ہوگئے ہیں۔ حکام کے مطابق مظفرآباد، کوٹلی اور بھمبر اضلاع میں وسیع پیمانے پر جنگلات میں آگ لگی ہوئی ہے۔

‎وزیر جنگلات اکمل سرگالہ نے کہاکہ ‎آزاد کشمیر کے ضلع بھمبر میں جنگلات میں آگ لگنے کے 23 واقعات پیش آئے، ضلع کوٹلی میں 6 جبکہ میرپور اور مظفرآباد میں آگے لگنے کے واقعات رپورٹ ہوئے، جس کے بعد ذمہ داران کے خلاف مقدمات درج کیے گئے ہیں۔

اکمل ‎ سرگالہ نے کہاکہ آزاد کشمیر میں آگ لگنے کے جو واقعات رونما ہوئے ہیں اس کی وجوہات غفلت، موسم کی شدت اور موسمیاتی تبدیلیاں ہیں جس نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔

‎انہوں نے کہاکہ محکمے کے آفیسران اور ان کے ماتحت عملہ دن رات کوشش کررہا ہے کہ اس صورتحال کو کنٹرول کیا جا سکے۔

‎انہوں نے کہا کہ ‎بنیادی طور پر ضرورت یہ ہے کہ معاشرے میں شعور بیدار کیا جائے تاکہ لوگوں کو پتا چل سکے کہ جنگلات کتنے ضروری ہیں۔

وزیر جنگلات نے کہاکہ ‎ہم اگر معاشرے میں شعور بیدار کرنے میں کامیاب ہوگئے تو یقیناً اپنے جنگلات کو آگ لگنے سے بچا سکتے ہیں۔

‎اکمل سرگالہ نے کہاکہ ‎محمکہ جنگلات کے پاس کوئی مناسب انتظامات موجود نہیں ہیں جس سے بروقت آگ سے نمٹا جاسکے، صرف روایتی طریقے سے آگے بجھانے کی کوشش کی جاتی ہے اور پاک فوج بھی مدد کرتی ہے، سماہنی میں پاک فوج کے جوانوں نے محمکہ جنگلات کے ساتھ کام کیا ہے۔

‎محکمہ جنگلات کے حکام کے مطابق ابھی یہ اندازہ نہیں لگایا گیا کہ کوٹلی، میرپور، بھمبر اور مظفرآباد میں جنگلات اور جنگلی حیات کو کتنا نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ چند ہفتوں میں اس کا اندازہ لگایا جائے گا۔

‎حکام یہ تسلیم کرتے ہیں ان کے پاس آگ بجھانے کے لیے آلات یا گاڑیاں نہیں ہیں اور نہ ہی ان کے اہلکاروں کے پاس آگ سے خود کو محفوظ رکھنے کی لیے لباس یا آلات ہیں۔

آگ بجھانے کے لیے گاڑیوں کی خریداری کیوں نہ ہوسکی؟

‎ایک افسر نے نام نہ بتانے کی شرط پر کہاکہ پچھلے مالی سال میں آگ بجھانے کی گاڑیوں کے لیے ایک کروڑ روپے مختص کیے گئے تھے لیکن وزیراعظم نے اس رقم کو خرچ کرنے کی یہ کہہ کر اجازت نہیں دی کہ گاڑیوں کی خریداری پر پابندی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر اس وقت معمولی سی رقم خرچ کی جاتی تو اس وقت اتنا زیادہ نقصان نہ ہوتا۔

انہوں نے کہاکہ بدقسمتی سے آزاد کشمیر کی سیاسی اور انتظامی اشرافیہ کو یہ اندازہ ہی نہیں کہ جنگلات کی آگ کس طرح سے ماحول کو تباہ کررہی ہے اور اس کے کتنے خطرناک نتائج ہوں گے۔

‎گزشتہ سال بھی آگ بجھاتے ہوئے محکمہ جنگلات کے 2 اہلکار مارے گئے تھے جبکہ 2 زخمی ہوئے تھے۔

آزاد کشمیر کے وزیر جنگلات اکمل سرگلہ نے کہاکہ وہ کوشش کریں گے کہ محمکہ جنگلات کی ضروریات پوری کریں تاکہ وہ بوزرز اور ٹینکرز وغیرہ خرید سکیں۔

‎محکمہ جنگلات کے حکام کا کہنا ہے کہ آزاد کشمیر میں جنگلات میں 15 اپریل سے آگ لگنا شروع ہوتی ہے جو جون میں بارشوں تک جاری رہتی ہے اور پھر دوبارہ نومبر میں آگ لگتی ہے اور جنوری تک جاری رہتی ہے۔

‎مظفرآباد کے گردونواح میں حالیہ دنوں میں آگ بجھانے کی کوششوں میں یونین کونسل شہید گلی کے گاؤں کبایا کے رہائشی محمد توصیف بھی شامل تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے دیگر مقامی لوگوں کے ساتھ مل کر ‎اپنےعلاقے میں آگ کو بجھایا۔

انہوں نے کہاکہ ‎یونین کونسل ہیر کوٹلی اور یونین کونسل شہید گلی کے سنگم پر واقع چھانجل کبایا گلی اور سری کوٹ ‎کے درمیان اگر فائر لائن بنا دی جائے تو مستقبل میں آگ کو پھیلنے سے روکا جاسکتا ہے۔

سیاسی بنیادوں پر بھرتی ملازمین کو جنگلات سے کوئی غرض ہی نہیں

محمد توصیف نے کہاکہ ان کےعلاقے میں محکمہ جنگلات میں سیاسی بنیادوں پر واچر بھرتی کیے گئے ہیں جو آگ بجھانے کے لیے آتے ہی نہیں۔

‎محکمہ جنگلات کے ایک اہلکار نے کہاکہ ان کے پاس آگ سے بچاؤ کے آلات نہیں ہیں اور وہ چھڑیوں سے آگ کو بجھانے کی کوشش کرتے ہیں جس سے آگ پر قابو پانا مشکل ہوتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ آگ سے بچاؤ کا لباس نہ ہونے کی وجہ سے ہمارا جانی نقصان بھی ہوتا رہا ہے۔

‎اگرچہ محکمہ جنگلات کے حکام کہتے ہیں کہ جنگلات میں آگ کی بڑی وجہ مقامی لوگ ہیں جو جان بوجھ کر یا پھر لاپراہی کی وجہ سے جنگلات میں آگ لگاتے ہیں۔ لیکن مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ محکمہ جنگلات کے اہلکار جنگل کے درخت فروخت کرتے ہیں اور جنگل میں کٹے ہوئے درخت کے تنے رہ جاتے ہیں۔

مقامی لوگوں کے مطابق ان ثبوتوں کو مٹانے کے لیے محمکہ جنگلات کے اہلکار خود جنگل میں آگ لگاتے ہیں۔

جنگل کو آگ لگانے کے باعث دھویں سے ماحول بھی آلودہ ہوتا ہے، ڈائریکٹر ماحولیات

آزاد کشمیر کے محکمہ برائے تحفظ ماحولیات کے ڈائریکٹر شفیق عباسی نے کہاکہ بعض مقامی لوگ خشک گھاس کو آگ لگاتے ہیں کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ گھاس کو آگ لگانے سے اگلی بار گھاس بہتر اگے گی جو ان کے جانوروں کے لیے چارے کے طور استعمال ہوگی۔

شفیق عباسی نے کہاکہ گھاس کو آگ لگانے سے نہ صرف جنگل کو نقصان پہنچتا ہے بلکہ اس کے دھویں سے ماحول بھی آلودہ ہوتا ہے۔

پرندوں اور جنگلی جانوروں کے بریڈنگ سیزن میں آتشزدگی کتنی نقصاندہ؟

‎جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے ماہر ڈاکٹر نعیم اعوان نے کہاکہ یہ موسم پرندوں اور جنگلی جانوروں کی بریڈنگ کا سیزن ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ اس موسم میں پرندے اپنے گھونسلوں میں انڈوں پر بیٹھے ہوتے ہیں اور بہت سارے پرندے اپنے انڈوں سے اٹھتے ہی نہیں ہیں جس کی وجہ سے وہ آگ میں جھلس کر مر جاتے ہیں اور اپنی نسل کو بھی نہیں بڑھا سکتے۔

انہوں نے کہاکہ جنگلات میں آگ ‎کی وجہ سے جنگلی جانور نقل مکانی بھی کر جاتے ہیں یا آگ سے جل کر مر جاتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp