مصنوعی ذہانت کی حامل ٹیکنالوجی ’چیٹ جی پی ٹی‘ پر صارفین کے درمیان ہونے والی چیٹ ہسٹری لیک ہونے کے واقعے نے صارفین کو بہت کچھ سوچنے پر مجبور کر دیا ہے۔
’چیٹ جی پی ٹی‘ پر ہوئی گفتگو لیک ہونے کا پتا اُس وقت چلا جب سوشل میڈیا پلیٹ فارم Reddit اور Twitter پر بعض صارفین کی جانب سے چیٹ ہسٹری کی تصاویر شیئر کی گئیں جو بقول صارفین ان کی نہیں تھیں۔
اس حوالے سے چیٹ بوٹ کے عہدیدار نے تسلیم کیا ہے کہ چیٹ جی پی ٹی کی خرابی نے کچھ صارفین کو دوسرے صارفین کی گفتگو کے عنوانات دیکھنے کی اجازت دی، جو ایک ’خوفناک‘ بات ہے۔ تاہم ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس ’اہم غلطی‘ کو اب ٹھیک کر دیا گیا ہے۔
برطانوی خبر رساں پلیٹ فارم پر شائع خبر کے مطابق چیٹ جی ٹی پی حکام کی جانب سے غلطی کے اعتراف اور اسے درست کر دینے کے بیانات کے باوجود صارفین کا رازداری کے بارے میں فکر مند ہونا ایک فطری بات ہے۔
واضح رہے کہ چیٹ بوٹ کے ساتھ ہر بات چیت صارف کے چیٹ ہسٹری بار میں محفوظ ہوتی ہے جہاں اسے بعد میں دوبارہ دیکھا جا سکتا ہے۔
اس حوالے سے Reddit پر ایک صارف نے اپنی چیٹ ہسٹری کی ایک تصویر شیئر کی ہے، جس میں ’چینی سوشلزم ڈیولپمنٹ‘ جیسے عنوانات کے ساتھ ساتھ گفتگو بھی شامل ہے۔
کمپنی کی جانب سے غلطی کی نشاندہی کے فوراً بعد چیٹ بوٹ کو کچھ وقت کے لیے غیر فعال کر دیا گیا تھا۔ اور اس کے ساتھ ہی متعلقہ حکام نے واضح کیا تھا کہ صارفین اصل چیٹس تک رسائی حاصل کرنے کے قابل نہیں تھے۔
اب کہنے کو تو OpenAI کے چیف ایگزیکٹیو نے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ ’تکنیکی پوسٹ مارٹم‘ ہوگا۔ لیکن اس غلطی نے ان صارفین کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے، جو ڈرتے ہیں کہ ان کی نجی معلومات اس ٹول کے ذریعے جاری کی جا سکتی ہیں۔
اس حوالے سے ایک اہم بات یہ بھی ہے کہ یہ غلطی گوگل کی جانب سے اپنے چیٹ بوٹ بارڈ کو بِیٹا ٹیسٹرز کے سامنے لانے کے صرف ایک دن بعد سامنے آئی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال نومبر میں لانچ ہونے کے بعد سے لاکھوں لوگوں نے ’چیٹ جی پی ٹی‘ کو پیغامات کا مسودہ تیار کرنے، گانے لکھنے اور یہاں تک کہ کوڈ بنانے تک کے لیے استعمال کیا ہے۔