عمران خان کو غیر معینہ مدت تک جیل میں رکھنے کے لیےکیا آپشنز ہیں؟

جمعرات 6 جون 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کو عدالتوں سے ریلیف مل رہا ہے لیکن سابق وزیر اعظم کو غیر معینہ مدت تک جیل کی سلاخوں کے پیچھے رکھنے کے لیے حکام نے اپنی آستینیں چڑھا رکھی ہیں۔

عمران خان کے خلاف یکے بعد دیگرے مقدمات زمین بوس ہورہے ہیں، جس سے پارٹی رہنماؤں اور پیروکاروں میں یہ امید پیدا ہو گئی ہے کہ بانی رہنما چند ہفتوں میں جیل سے باہر آجائیں گے، لیکن حکومتی ذرائع اس کے برعکس سوچتے ہیں۔

انگریزی اخبار دی نیوز سے وابستہ معروف صحافی انصار عباسی نے اپنی تجزیاتی رپورٹ میں بتایا ہے کہ  1971 کی شکست کے حوالے سے عمران خان کے متنازع ٹویٹ نے ایف آئی اے کو عمران خان سمیت دیگر کیخلاف ایک اور مقدمہ کی تیاری کا بہانہ فراہم کیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق نیب حکام بھی عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف ایک اور توشہ خانہ ریفرنس دائر کرنے کے لیے مناسب وقت کا انتظار کر رہا ہے، ذرائع کے مطابق نیب کا یہ اقدام اس بات کو یقینی بنائے گا کہ دونوں کو سلاخوں کے پیچھے رکھا جائے، چاہے وہ عدت کیس میں بری بھی ہوجائیں۔

عمران خان کو 4 مختلف مقدمات میں عدالت نے سزائیں سنائی ہیں، جن میں سے 3 مقدمات میں وہ اور ان کے ساتھی ملزمان کو یا تو بری کر دیا گیا ہے یا ان کی سزائیں معطل کر دی گئی ہیں، اب صرف ایک کیس میں عمران خان کی سزا کا فیصلہ ان کی جیل سے رہائی میں بڑی رکاوٹ بنا ہوا ہے۔

دی نیوز کی رپورٹ کے مطابق باخبر ذرائع نے بتایا کہ نیب نے توشہ خانہ کیس 2 کی تحقیقات مکمل کرلی ہیں اور عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف احتساب عدالت میں دائر کرنے کے لیے نیا ریفرنس تیار ہے جو مناسب وقت آنے پر دائر کیا جائے گا۔

’نیب کے پہلے توشہ خانہ ریفرنس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کو 8 فروری کے انتخابات سے قبل احتساب عدالت نے 14 سال قید کے علاوہ ایک ارب روپے سے زائد جرمانے کی سزا سنائی تھی، تاہم عمران خان اور بشریٰ بی بی کی جانب سے دائر اپیل میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے سزا کو معطل کر دیا تھا۔‘

نیوز رپورٹ کے مطابق نیب کی مداخلت سے پہلے عمران خان 2 مرتبہ اسی توشہ خانہ اسکینڈل سے ڈسے جاچکے ہیں، 21 اکتوبر 2022 کو الیکشن کمیشن نے عمران کو مہنگے تحائف فروخت کرنے سے متعلق حقائق چھپانے کے جرم میں 5 سال کے لیے قومی اسمبلی کے لیے نااہل قرار دے دیا تھا۔

عمران کے خلاف اپنے حکم کے بعد، الیکشن کمیشن نے سابق وزیراعظم کے خلاف ایک فوجداری مقدمہ اسلام آباد کی سیشن عدالت کو بھیجا، جس نے گزشتہ سال اگست میں پی ٹی آئی کے سربراہ کو توشہ خانہ کیس میں مجرم قرار دیتے ہوئے 3 سال کی سزا سنائی تھی، لیکن اپیل کے مرحلے پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے مذکورہ سزا کو بھی معطل کر دیا تھا۔

سائفر کیس میں عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو خصوصی عدالت نے 10 سال قید کی سزا سنائی تھی، اس کیس میں بھی اپیل پر سماعت کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ نے گزشتہ پیر کو دونوں رہنماؤں کو بری کر دیا تھا۔

عمران کو 9 مئی سے متعلق کئی مقدمات سے بھی بری کیا گیا ہے، اس وقت عدت کیس میں عمران اور بشریٰ بی بی کی سزا ان کی جیل سے رہائی میں بڑی رکاوٹ ہے، اس مقدمے میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کو گزشتہ عام انتخابات سے کچھ روز قبل 7 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

گزشتہ ہفتے عمران خان کی قانونی ٹیم اور پارٹی قیادت دونوں دورانِ عدت نکاح کیس میں اپنے رہنما کی بریت کی توقع کر رہے تھے۔ تاہم سیشن جج نے محفوظ کیے گئے فیصلے کا اعلان کرنے کے بجائے خاور مانیکا کی جانب سے عدالت پر عدم اعتماد کا اظہار کرنے کے بعد کیس کسی اور جج کو بھیجنے کے لیے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ بھیج دیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp