بغاوت کے قانون کو کالعدم قرار دینے کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی ہے۔
یہ آئینی درخواست رانا شاہد ایڈووکیٹ نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں دائر کی ہے۔
درخواست میں وفاقی حکومت اور چاروں صوبائی حکومتوں کوفریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا گیا ہےکہ بغاوت کاقانون انگریز دور کی نشانی ہے جوغلاموں کےلیے استعمال کیاجاتا تھا۔
درخواست گزار کے مطابق ضابطہ فوجداری کی شق 124 اے، 153 اے اور 505بنیادی حقوق سے متصادم ہیں۔’بغاوت کے قانون کو سیاسی مفادات کےلئے استعمال کرکے شہریوں کااستحصال کیاجارہا ہے۔‘
درخواست میں کہا گیا ہے انڈین سپریم کورٹ نے بھی بغاوت کے قانون پر عمل درآمد روکتے ہوئے اسے انگریز دور کی پیداوار قراردیا۔انڈین سپریم کورٹ نے بغاوت کےمقدمے اور ٹرائل روک دیے ہیں۔
’آئین کےتحت شہریوں کے بنیادی حقوق سلب کرکے انہیں ریاستی جبر کانشانہ نہیں بنایا جا سکتا۔‘
درخواست گزار وکیل رانا شاہد نے اپنی درخواست میں عدالت عظمٰی سے انگریز دور کےبغاوت کےقانون کو ماورائے آئین قرار دیتے ہوئے کالعدم قرار دینے کی استدعا کی ہے۔
’عدالت رجسٹرار آفس کے اعتراض کو ختم کرتے ہوئے درخواست سماعت کےلیے مقرر کرنے کا حکم دے۔‘