مملکتِ سعودی عربیہ کے مفتئ اعظم اور دائمی کمیٹی برائے علمی تحقیق وافتاء کے صدر شیخ عبد العزیز بن عبد اللہ بن محمد آل الشیخ نے ہدایات جاری کی ہیں کہ جو کوئی قربانی کرنے کا ارادہ رکھتا ہو، اسے ذی الحج کے مہینے کے آغاز کے بعد سے اپنے ناخن، بال یا جلد کا کوئی حصہ جب تک کہ وہ قربانی نہ کر لے نہیں کاٹنا چاہیے۔
مزید پڑھیں
یہ ہدایات ہر اس شخص کے لیے ہیں جو قربانی کا ارادہ رکھتا ہو، چاہے وہ خود قربانی کرے یا کسی کو اپنی طرف سے قربانی کرنے کا وکیل بنائے، چاہے وہ حاجی ہو یا نہ ہو۔
شیخ عبد العزیز نے اس حوالے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کا حوالہ دیا کہ جب ذی الحجہ کا مہینہ داخل ہو جائے اور کوئی قربانی کرنے کا ارادہ رکھے تو وہ اپنے بالوں یا ناخنوں میں سے کچھ نہ کاٹے۔ بحوالہ مسلم۔
ایک اور روایت کے مطابق کہ ’اور نہ ہی اپنی جلد میں سے کچھ کاٹے‘۔
لہٰذا، جو مسلمان قربانی کا ارادہ رکھتا ہو، چاہے مرد ہو یا عورت، اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے جسم کے کسی بھی حصے کے بال، ناخن یا جلد کا کوئی حصہ نہ کاٹے۔
اس ہدایت کا اطلاق سر کے بال، مونچھیں، زیرِ ناف بال، بغل کے بال اور جسم کے دیگر بالوں پر بھی ہوتا ہے۔