چمن میں حکومت اور مظاہرین کے درمیان معاملات کیوں حل نہیں ہو پارہے؟

جمعرات 6 جون 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاک افغان سرحدی شہر چمن میں بارڈر پر آمدورفت کے لیے پاسپورٹ کی شرط کو لازم کرنے کے خلاف لغڑی اتحاد کا ڈی سی آفس کے باہر احتجاجی دھرنا 229 روز سے جاری ہے۔

ضلعی انتظامیہ کی جانب سے کوئٹہ چمن قومی شاہراہ پر مظاہرین کے دھرنے کو ختم کروانے کے لیے چند روز قبل کارروائی عمل میں لائے گئی تھی جس کے بعد شہر میں انتظامیہ اور ماہرین کے درمیان کشیدگی مزید بڑھ گئی ہے اور گزشتہ  2 روز سے سیکیورٹی فورسز اور مظاہرین کے درمیان وقتاً فوقتاً جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے.

لغڑی اتحاد کے مطابق سیکیورٹی فورسز کی لاٹھی چارج اور ہوائی فائرنگ سے 2 درجن سے زائد افراد زخمی ہوئے جن میں سے 5 کو کوئٹہ منتقل کیا گیا ہے۔

چمن میں انٹرنیٹ سروس معطل

ادھر چمن میں کشیدہ حالات کے پیش نظر انٹر نیٹ سروس کو معطل کردیا گیا ہے جگہ لغڑی اتحاد کی کال پر چمن میں کاروباری مراکز بھی گزشتہ کئی روز سے بند ہیں۔

ترجمان لغڑی اتحاد اولس یار نے وی نیوز کو بتایا کہ ضلعی انتظامیہ اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے جبکہ چمن کا مال روڈ اس وقت میدان جنگ بنا ہوا جبکہ سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے کئی مظاہرین زخمی ہوئے ہیں۔

ترجمان بلوچستان حکومت کے مطابق  کہ وزیراعلیٰ بلوچستان کی ہدایت پر وزرا اور اسپیکر نے اعلیٰ حکام کے ہمراہ چمن کا دورہ کیا۔

بلوچستان حکومت نے بارہا مسئلے کو مذاکرات سے حل کرنے کی کوشش کی لیکن کئی ماہ سے جاری احتجاج کے دوران متعدد بار قانون اور ریاست کی رٹ کو چیلنج کیا گیا۔ احتجاج پر بیٹھے لغڑیوں نے مذاکرات میں سنجیدگی نہ دکھاتے ہوئے ڈیڈ لاک برقرار رکھا۔

لغڑی اتحاد کے مطالبات اور ڈیڈ لاک کی وجہ

گزشتہ برس نگران حکومت کی جانب سے پاک افغان سرحد پر آمدورفت کے لیے پاسپورٹ کی شرط کو لازم قرار دیتے ہوئے افغان تارکین وطن کو افغانستان واپس بھیجنے کا سلسلہ شروع کیا گیا تھا۔

اس سے قبل پاک افغان سرحد پر پاسپورٹ کی شرط کو لازم قرار دینے پر 21 اکتوبر 2023 پاسپورٹ آفس کے باہر احتجاجی دھرنا دیا تھا۔ مظاہرین نے ون پوائنٹ ایجنڈے پر دھرنا دیا جو آج بھی جاری ہے۔

اس دوران حکومت اور مظاہرین کے درمیان سینکڑوں مذاکراتی نشستیں ہوئی جو بے معنی نکلی۔ حال ہی میں صوبائی وزیر داخلہ میر ضیاء لانگو اور اسپیکر بلوچستان اسمبلی پر مشتمل کمیٹی مذاکرات کے لیے چمن پہنچی جہاں مظاہرین کے مطالبات کو سنا گیا۔

حکومتی ذرائع کے مطابق مظاہرین کے مطالبات وفاقی نوعیت کے ہیں جو صوبائی حکومت کے دائرہ اختیار سے باہر ہیں تاہم معاملات وزیر اعلیٰ بلوچستان کے گوش گزار کر دیے گئے ہیں۔

لغڑی اتحاد کا مؤقف ہے کہ جب تک سرحد پر پاسپورٹ کی شرط کو ختم نہیں کیا جائے گا تب تک دھرنا جاری رہے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp