آزاد کشمیر یونیورسٹی میں شعبہ زوالوجی میں ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر صائقہ عندلیب نے پہلی بار کیچوے (ارتھ ورم) کی مدد سے نامیاتی ( آرگینک) کھاد تیار کی ہے جو نہ صرف زمین کی زرخیزی بڑھاتی ہے بلکہ فصل کی پیداوار میں بھی اضافہ کرتی ہے۔
انہوں نے کھاد تیار کرنے کا طریقہ بتاتے ہوئے کہا کہ گھر میں سبزی اور فروٹ کے چھلکوں کے علاوہ کاغذ اور انڈوں کے چھلکے ایک بالٹی میں جمع کرکے خشک گوبر کے ساتھ ملا کر اس میں کیچوے چھوڑ دیے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ 30 دنوں میں یہ سیاہ ہونا شروع ہوجائیں گے اور کیچووں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوگا اور 60 دنوں میں کھاد تیار ہوجاتی ہے جس کو اپنی زمین میں استعمال کیا جاسکتا ہے اور فروخت بھی کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کھاد تیار ہونے تک اس میں پانی ملانا ضروری ہے تاہم اس میں ٹماٹر اور مرچ کا استعمال نہ کیا جائے۔
ڈاکٹر صائقہ نے کہا کہ ’ہم نے طلبا اور سکالرز کو کھاد بنانے کا طریقہ بتایا ہے اور وہ مقامی سطح پر آرگینک کھاد تیار کرنے کے طریقوں پر کام کررہے ہیں، ہم اس ٹیکنالوجی کو آگے بھی پھیلارہے ہیں تاکہ ہمارا سالڈ ویسٹ میٹریل اور ایگروکیمکل کا مسلہ حل ہو۔’
انہوں نے کہا کہ اگر یہ آرگینک کھاد وسیع پیمانے پر تیار ہو تو ایگروکیمیکل کا استعمال کم ہوجائے گا اور لوگوں کو اچھی صحت مند اور زیادہ فصل ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ وہ ورمی کمپوسٹ ٹیکنالوجی کی مدد سے کھاد کے علاوہ ارتھ ورم تیار کرتے ہیں اور بیج سے پودا اگانے کے لیے بھی استعمال کرتے ہیں کیوں کہ اس ٹیکنالوجی کی مدد سے بیچ سے جلدی پودا اُگتا ہے۔