سینیٹ اجلاس میں پی ٹی آئی ارکان کا شدید احتجاج اور ہنگامہ آرائی۔ شبلی فراز اور پلوشہ خان کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔ پریذائیڈنگ افسر نے اجلاس پیر کی شام 5 بجے تک ملتوی کردیا۔
پریذائیڈنگ افسر پلوشہ خان کے زیر صدارت اجلاس شروع ہوا تو پلوشہ خان کے بطور پریذائیڈنگ افسر صدارت پر پی ٹی آئی کی سینیٹر فوزیہ ارشد نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ افسوسناک ہے کہ ڈپٹی چیئرمین ایوان میں بیٹھے ہیں اور پلوشہ خان صدرات کر رہی ہیں۔
مزید پڑھیں
اس موقع پر پی ٹی آئی کے سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ ایوان کو مذاق نہ بنائیں، یہ کوئی طریقہ نہیں کہ ڈپٹی چیئرمین ایوان میں ہو اور پریذائیڈنگ افسر صدارت کرے۔ اس دوران شبلی فراز اور پلوشہ خان کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔
پلوشہ خان نے کہا کہ ڈپٹی چیئرمین میرے صدارت کی کرسی سنبھالنے کے بعد ایوان میں آئے، چیئرمین کا اختیار ہے کہ وہ جسے چاہے صدارت دے، میں اس غنڈہ گردی پر نہیں آتی، نہ ہی غنڈہ گردی چل سکتی ہے۔ اس دوران ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سیدال خان ایوان سے باہر نکل گئے۔
فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ کسی رول کی خلاف ورزی نہیں ہوئی، چیئرمین کا اختیار ہوتا ہے کہ وہ کسی کو بھی پریذائیڈنگ افسر بنائے۔ شبلی فراز نے کہا کہ ڈپٹی چیئرمین کی موجودگی میں کسی اور کے اجلاس کی صدارت کرنا غلط ہے۔
سینیٹر ناصر بٹ نے کہا کہ سینیٹ سیکریٹری نے بتایا ہے کہ ایسے بد تمیز لوگ آئیں تو ان کو کیسے ہینڈل کریں۔ اپوزیشن ارکان نے ایوان میں شدید احتجاج کرتے ہوئے چور چور کے نعرے بھی لگائے۔ اس ہنگامہ آرائی کے دوران پریذائیڈنگ افسر نے اجلاس پیر کی شام 5 بجے تک ملتوی کردیا۔