قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا ہے کہ ایف آئی اے کیسے رکن پارلیمنٹ کو طلب کرسکتی ہے، ایف آئی اے انسپیکٹر کو نوٹس بھجوایا جائے۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈرعمرایوب نے کہا کہ سرگودھا میں پی ٹی آئی کے لوگ رہا ہوئے، ان کو پھر گرفتار کرلیا گیا، پتا نہیں کون سی اڑن طشتری ہے وہ اٹھا کر لےجاتے ہیں، یہ کون سی جمہوریت ہے جہاں کارکنوں کو اٹھا لیا جائے۔
مزید پڑھیں
عمر ایوب نے کہا کہ مجھے ایف آئی اے سے نوٹس آیا ہے، اسٹیٹ تو پارلیمنٹ ہے یہ کیسے ہمیں لیٹر لکھ سکتے ہیں، ایف آئی اے کے انسپیکٹر کو نوٹس بھجوایا جائے، وہ اسٹیٹ کے ملازم ہیں، پارلیمنٹ سپریم ہے، ایف آئی اے سپریم نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح کی ہتک ختم ہونی چاہیے پاکستان کو آگے بڑھنا چاہیے، بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کے پاس کوئی سہولت نہیں ہے، ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کے ساتھیوں پر دہشگردی کے مقدمات درج کیے گئے ہیں، ملک میں کیا کچھ ہواجمہوریت نام کی کوئی چیز نہیں ہے، ہم سب ریاست کا حصہ ہیں، ہمارا جرم یہ ہے کہ ہم ملک کی سب سے بڑی جماعت کے کارکن ہیں۔
عمر ایوب نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے سیل کی تصاویر سے ثابت ہوا ہے کہ وہ قید تنہائی کا شکار ہیں، موت کی کوٹھری والا ماحول بنایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بشریٰ بی بی کو جیل میں کوئی سہولتیں نہیں ہیں، عالیہ حمزہ، صنم جاوید کی روبکار تیار ہے لیکن رہا نہیں کیا جارہا، سپرنٹنڈنٹ کہتا ہے مجھ پر اوپر سے پریشر ہے۔
یاد رہے کہ بانی پی ٹی آئی کے ذاتی ایکس اکاؤنٹ سے متنازع ٹوئٹ کے بعد عمرایوب سمیت دیگر پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف ایف آئی اے نے انکوائری شروع کر رکھی ہے، ایف آئی اے نے چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر، عمرایوب اور رؤف حسن کو طلبی کے نوٹس جاری کیے تھے۔