بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے مئی 2024 میں43.2 ارب ڈالرز ترسیلات زر پاکستان بھیجے جو کہ ایک ریکارڈ ہے۔ 3.2 ارب ڈالر ترسیلات زر پاکستان کی تاریخ میں ایک مہینے کے اندر بھیجا جانے والا سب سے زیادہ زرمبادلہ ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق مئی 2024 میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں (کارکنوں ) کی ترسیلات زر 54.2 فیصد اضافے کے ساتھ 3.24 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں جو گزشتہ سال کے اسی مہینے میں2.1 ارب ڈالر تھیں۔
اعداد و شمار کے مطابق اسی طرح ماہانہ بنیادوں پر کارکنوں کی ترسیلات زر میں 15.3 فیصد اضافہ ہوا جو گزشتہ ماہ 2.81 ارب ڈالر تھا۔
مجموعی طور پر مالی سال 2024 کے 11 ماہ میں ترسیلات زر 27.09 ارب ڈالر رہیں جبکہ مالی سال 2023 کے 11 ماہ میں ترسیلات زر کی مالیت 25.15 ارب ڈالر تھی جو سال بہ سال کے 7.75 فیصد اضافے کو ظاہر کرتی ہے۔
مئی 2024 کے دوران سعودی عرب 819.3 ملین ڈالر ترسیلات زر کے ساتھ سرفہرست رہا۔ یہ تعداد ایک سال پہلے کے مقابلے میں تقریباً 56.4 فیصد زیادہ ہے۔
دوسری سب سے زیادہ ترسیلات زر متحدہ عرب امارات سے ہوئیں، جس نے مئی کے دوران 668.5 ملین ڈالر بھیجے جو سال بہ سال سے تقریباً 99.0 فیصد زیادہ ہے۔
برطانیہ میں کام کرنے والے پاکستانیوں نے مئی کے دوران 473.2 ملین ڈالر بھیجے جو گزشتہ سال کے اسی مہینے کے مقابلے میں تقریباً 54.4 فیصد زیادہ ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق امریکا سے آنے والی ترسیلات زر 359.5 ملین ڈالر رہیں جو سال بہ سال سے تقریباً 39.8 فیصد زیادہ ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق یورپی یونین کے ممالک میں کام کرنے والے پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی جانے والی ترسیلات زر سال بہ سال 36.4 فیصد اضافے کے ساتھ 33 کروڑ 99 لاکھ 90 ہزار ڈالر تک پہنچ گئیں۔
واضح رہے کہ جب تارکین وطن اپنی کمائی کا کچھ حصہ اپنے اہل خانہ کی کفالت کے لیے نقد رقم یا سامان کی شکل میں گھر بھیجتے ہیں تو ان منتقلیوں کو کارکنوں کی ترسیلات زر کہا جاتا ہے۔
کارکنوں کی ترسیلات زر پاکستان کے لیے زرمبادلہ کمانے کا ایک بڑا ذریعہ ہیں۔ عالمی بینک کے دلیپ رتھا کہتے ہیں کہ ‘بہت سے ممالک کے لیے بیرون ملک کام کرنے والے شہریوں سے رقم کی منتقلی ترقی کی لائف لائن ہے۔
ان رقوم کی آمد نے گزشتہ نصف صدی کے دوران پاکستان کے تجارتی اور بنیادی آمدنی کے خسارے کو نمایاں طور پر مالی اعانت فراہم کی ہے۔